کراچی(سید محمد عسکری) سندھ کے تعلیمی بورڈز میں گزشتہ ایک برس کے دوران 60سے زائد خلاف ضابطہ اور غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے صرف سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں 25 سے زائد بغیر اشتہار دیئے ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ بھرتیاں کی گئی ہیں جب کہ اسی دوران سندھ کے تعلیمی بورڈز میں چیئرمین سمیت اہم عہدوں پر میرٹ کے خلاف نہ صرف بھرتیاں کی گئیں بلکہ تبادلے اور تعیناتیاں بھی کی گئیں اور خالی آسامیوں کو ڈیلی ویج ملازمین سے بھردیا گیا۔ اس وقت سندھ کے بیشتر تعلیمی بورڈز میں بھرتیوں کے لیے جگہ ہی نہیں بچی ہے۔ سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے چیرمین مظفر بھٹو کا کہنا ہے کہ انھیں آئے ہوئے چند ہفتے ہوئے ہیں اور یہ بھرتیاں ان کے دور میں نہیں ہوئی ہیں ان سے پہلے کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔ بورڈز کے زرائع کے مطابق بیشتر بھرتیاں محکمہ بورڈز و جامعات کی اعلی شخصیت کی سفارش کی گئی ہیں اس حوالے سے تعلیمی بورڈز سے خطوط کے زریعے خالی آسامیوں کی تفصیلات بھی طلب کی جاتی تھیں۔ جنگ نے صوبائی وزیر محمد علی ملکانی سے رابطے کی کوشش کی انھیں فون بھی کیا اور وٹس اپ پر ان غیرقانونی بھرتیوں کے حوالے سے میسج بھی کیا کہ انھوں نے اس پر ایکشن کیوں نہیں کیا مگر انھوں نے جواب نہیں دیا۔ واضح رہے کہ سندھ کے تعلیمی بورڈز کی صورتحال انتہائی خراب اور ایڈھاک ازم کا شکار ہے صوبے کے 8تعلیمی بورڈز میں چئیرمین، کنٹرولر، سیکریٹری اور آڈٹ افسران کی تمام اسامیاں خالی پڑی ہیں، ان میں یا تو ڈیپوٹیشن اور دوسرے محکموں کے افسران تعینات ہیں یا پھر جونئیر افسران کو ان عہدوں پر تعینات کر رکھا ہے۔