کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئےسربراہ جمعیت علمائے اسلام،مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہےکہ پی ٹی آئی کی24 نومبر کے احتجاج کی کال کا وقت مناسب نہیں ہے۔مسلسل احتجاجی کالز کی وجہ سے احتجاج کی اہمیت نہیں رہتی۔ پی ٹی آئی میں مناسب اور موثر حکمت عملی بنانے والے لوگ نہیں ہیں۔پی ٹی آئی کے ساتھ کچھ معاملات پر مل کر چل سکتے ہیں۔پیپلز پارٹی حکومت میں نہیں وہ حکومت کا سہارا ہے حکومت کا حصہ نہیں ہے۔یہ ممکن نہیں کہ حکومت کے ساتھ اپوزیشن کریں اور اپوزیشن کے اندر بھی اپوزیشن کریں۔ پی ٹی آئی کو اس بات کا حق دیتا ہوں کہ وہ جلسہ بھی کریں احتجاج بھی کریں۔جس انداز کے ساتھ ایکسپوز ہوتے جارہے ہیں وہ اچھی بات نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے ساتھ تلخی تھی اس تلخی کو ہم اعتدال پر لے آتے ہیں تو وہ ایک اچھی سیاسی انگیج منٹ بن جائے گی۔اس میں ہم رفتہ رفتہ کامیاب ہورہے ہیں یہ ضروری بھی تھا۔وی پی این کو بند کرنا اس کو حرام یا حلال کہنایہ جو آلات ہیں آلے کی روح نہیں ہوتی۔یہ آپ کے اوپر انحصار ہوتا ہے کہ آپ اس کا استعمال اچھا کرتے ہیں یا غلط کرتے ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے ایک غیر ضروری بیان دیا۔ اچھا ہوا ان کے اپنے اراکین نے اس کا نوٹس لیاانشاء اللہ حل ہوجائے گا۔جہاں تک راغب نعیمی کا تعلق ہے معقول آدمی ہیں۔پارلیمنٹ کو ہم سے کسی نے زبردستی نہیں منوایا۔ہم نے ملکی حالات اور سیاست میں موثر کردار کے لئے اس کو ایک مناسب فورم سمجھاہے۔ہمیں بڑے اختیاراور خوش اسلوبی کے ساتھ اس نظام کے ساتھ چل رہے ہیں۔ شریعت کورٹ اتنی کمزور کورٹ ہے اگر اس کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں بھیجیں تو فیصلہ ختم ۔آج شریعت کورٹ کو مضبوط کردیا گیا ہے اس کے ہر فیصلے کو نافذ العمل قرار دیا گیا ہے۔سود کے لئے کورٹ فیصلہ دے چکی ہے کہ31 دسمبر2027ء تک اس مالیاتی نظام کو سود کی آلائش کی پاک کردیا جائے۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام،مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی، مسلح گروہوں کا مسئلہ ہے اس کی بنیاد 9/11 کے بعد ہی پڑی ہے۔اس وقت سے پاکستان کے اندر اس کو پروان چڑھایا گیا۔14 سال تک افغانستان میں روس کے خلاف جو جہادہوا اس نے ایک نیا ذہن نئی نسل کو دیا۔اس میں ساری دنیا کو بلاکر اس جہاد میں شرکت کی دعوت دی۔