اسلام آباد (ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کو قانون کیخلاف دھرنا، ریلی یا احتجاج کی اجازت نہ دینے کا حکم دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کیساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کیلئے مذاکرات کی ہدایت کر دی، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر داخلہ قانون کے مطابق اسلام آباد میں امن و امان کو یقینی بنائیں، تحریری حکم نامے میں عدالت نے کہا کہ امن قائم کرنے کیلئے انتظامیہ تمام قانونی اقدامات کرے، شہریوں کے کاروبار زندگی میں کوئی رخنہ نہ پڑے، اسلام آباد انتظامیہ مروجہ قانون کیخلاف دھرنا، ریلی یا احتجاج کی اجازت نہ دے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے24نومبر احتجاج کے خلاف تاجروں کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ پی ٹی آئی احتجاج کیلئے ڈپٹی کمشنر اسلام آبادکو 7 روز پہلے درخواست دے، اجازت ملنے پر احتجاج کیا جاسکتا ہے، وزیر داخلہ یہ پیغام پی ٹی آئی قیادت تک پہنچائیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 5 صفحات پر تحریری حکم نامے میں قرار دیا ہے کہ امن و امان قائم رکھنے کیلئے اسلام آباد انتظامیہ قانون کے مطابق تمام اقدامات اٹھائے، انتظامیہ کی ذمہ داری ہے قانون کی خلاف ورزی نہ ہونے دی جائے۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یقینی بنایا جائے کہ عام شہریوں کے کاروبار زندگی میں کوئی رخنہ نہ پڑے، پُرامن احتجاج اور پبلک آرڈر 2024 دھرنے، احتجاج، ریلی وغیرہ کی اجازت کیلئے مروجہ قانون ہے۔