ملتان کے نشتر اسپتال کے ڈائیلسز یونٹ سے مریضوں میں ایڈز منتقلی پر پولیس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی۔
پولیس حکام کے مطابق ڈائیلسز کے ریکارڈ میں رد و بدل اور بوگس رپورٹس کے شواہد ملے ہیں۔
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈائیلسز یونٹ میں 25 مریضوں میں ایڈز منتقلی کی تصدیق ہو چکی ہے، 11 اکتوبر کو پہلا کیس رپورٹ ہوا تو ڈاکٹرز نے لیب سے جعلی رپورٹس بنوائیں۔
تحقیقات کے مطابق نشتر اسپتال میں کئی ماہ تک ڈائیلسز کروانے والے مریضوں کے ٹیسٹ نہیں کیے گئے، پہلا کیس رپورٹ ہونے پر بوگس رپورٹس کو ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ سینئر ڈاکٹرز نے مجرمانہ غفلت کی اور ریکارڈ میں رد و بدل کیا، جعلی رپورٹس کو ڈائیلسز یونٹ کے ریکارڈ میں ظاہر کیا گیا،
کمیٹی نے وی سی نشتر یونیورسٹی، 10 ڈاکٹرز، 1 نرس اور ریکارڈ کیپر کے بیانات لیے ہیں۔
پولیس رپورٹ آج سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کو دی جائے گی۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملوث ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کی سفارش ہیلتھ کئیر کمیشن کرے گا، ڈاکٹرز کے خلاف پولیس براہ راست مقدمہ درج نہیں کرسکتی۔
واضح رہے کہ ایڈز منتقلی پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے سی پی او ملتان کو 3 دن میں انکوائری رپورٹ دینے کا کہا تھا۔