• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاپ لفٹر ہمارا کاروبار تباہ کررہے ہیں، برمنگھم لاقانونیت کا گڑھ بن گیا، دکاندار

لندن (پی اے) دکانداروں کا کہنا ہے کہ شاپ لفٹر ہمارا کاروبار تباہ کررہے ہیں، شاپ لفٹنگ اور منشیات کے کاروبار کی وجہ سے برمنگھم لاقانونیت کا گڑھ بن گیا، جس کی وجہ سے ہمارا کاروبار تباہ ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر دن دہاڑے کھلے عام چوری کی اشیاء فروخت کرتے ہیں اور پولیس ان سے نمٹنے میں ناکام ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ویسٹ مڈلینڈز میں کورونا کے بعد سے شاپ لفٹنگ کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔ ویسٹ مڈلینڈز پولیس کا کہنا ہے کہ وہ دکانوں میں چوری کرنے والوں کی نشاندہی کے لئے اضافی وسائل لگا رہی ہے۔ جون تک کے 12 مہینوں میں فورس نے دکانوں میں چوری کے مجموعی طورپر 26,145 واقعات ریکارڈ کئے جبکہ پچھلے 12 ماہ کے دوران یہ تعداد 19,184تھی۔ یہ36فیصد اضا فہ انگلینڈ اور ویلز کے اسی عرصے کے اوسط 29 فیصد سے زیادہ ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ حالات بالکل مضحکہ خیز ہو گئے ہیں، اب روزانہ یہی ہوتا ہے۔ علاقے کے ایک کاروباری راجہ ایکزوٹکس کے عثمان اختر نے بتایا کہ تقریباً دو ہفتے پہلے 2 افراد اندر آئے اور انہوں نے تیل کی 21 پاؤنڈ مالیت کی 3 بوتلیں تیل اٹھائیں اور ایسے چلے گئے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ جب آپ انہیں روکنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ دھمکیاں دیتے ہیں، لڑائی کرتے ہیں اور چاقو نکال لیتے ہیں۔ برمنگھم میں ایرڈنگٹن ہائی اسٹریٹ پر ایک بیوٹی سیلون چلانے والی نکولا بیل نے بتایا کہ ہمارے عملے کو شام کے وقت ہی کام چھوڑنا پڑتا ہے کیونکہ وہ گروپ کی شکل میں گھر جانے کو زیادہ محفوظ تصور کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ علاقے میں پولیس کی زیادہ نفری موجود رہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ صورت حال واقعی ہمارے کاروبار کو نقصان پہنچا رہی ہے، اب لوگ، خاص طور پر ہمارے عمر رسیدہ گاہک یہاں آنے سے ڈرنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا اب بہت ہو چکا، اب ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ صرف گاہکوں کو واپس لانے کے لئے، شہر کو دوبارہ زندگی دینے کے لئے۔ گزشتہ ہفتے ایئرڈنگٹن ہائی اسٹریٹ پر پولیس افسران اور برمنگھم سٹی کونسل کی کمیونٹی سیفٹی ٹیمیں لوگوں کی پریشانیاں معلوم کر کے ان کو حل کر نے کی کوشش کررہی تھیں۔ ہائی اسٹریٹ پر اور سینٹ بارناباس چرچ سینٹر کے باہر یہ ٹیمیں ریٹیلرز اور خریداروں سے براہ راست ملاقات کر کے ان کے حل پر بات کرنے اور یہ ظاہر کرنے کے لئے جمع ہوئی تھیں کہ ہم ان کی بات سن رہے ہیں۔ یہ ملاقاتیں نئے سال سے شرو ع کئے جانے والے ایک بڑے نئے مجوزہ پولیسنگ آپریشن سے پہلے کی گئیں، پولیس کے نئے آپریشن کا مقصد مختلف جرائم، بشمول دکانوں سے چوری اور منظم جرائم کو نشانہ بنانا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایئرڈنگٹن میں جرائم کم ہو گئے ہیں۔ تاہم ہمیں لوگوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ ان دکانوں سے چوری کے واقعات کی اطلاع دی جانی چاہئے، ان کی مکمل تحقیقات کی جائے گی۔ تفتیشی سپرنٹنڈنٹ جم منرو نے کہا کہ اب ہم دکانوں سے چوری کرنے والوں کی شناخت کرنے اور ان کے جرائم کو قابو کرنے کے لئے سول طریقوں کو اپنانے کے لئے اضافی وسائل فراہم کریں گے۔ بی بی سی نے ہائی اسٹریٹ پر ایک قومی چین کے اسٹور کے ایک منیجر سے، جو نام ظاہر نہیں کرنا چاہتی تھی، بات کی کہ کس طرح جرائم ان کے عملے کی ذہنی صحت پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ اس نے ہمیں دکان کے پچھلے حصے میں پھینکے گئے منشیات کے سامان کو دکھایا اور کہا کہ کچھ لوگوں نے دکانداروں کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ مداخلت کریں گے تو وہ انہیں چھوڑیں گے نہیں۔ ایک اسٹریٹ وارڈن نے بتایا کہ اس نے دکانوں سے چوری کرنے والے ایک معمولی شخص کو پولیس وین کے سامنے بے خوفی سے گزرتے ہوئے دیکھا، حالانکہ اس نے صرف 2 ہفتے پہلے چاقو کی دھمکی کے ساتھ ایک واقعہ رپورٹ کیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ کاروباری اداروں کی نگرانی کا آغاز پہلے ہی ہو چکا ہے، پولیس اور ایئرڈنگٹن بزنس امپروومنٹ ڈسٹرکٹ (BID) اس کو سپورٹ کر رہے ہیں، جو تاجروں کو کچھ تسلی دے رہا ہے۔ تفتیشی سپرنٹنڈنٹ جم منرو کا کہنا ہے کہ ہم ان کاروباری لوگوں کے لئے انتھک محنت کر رہے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ انہیں بہترین تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

یورپ سے سے مزید