• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خیال تازہ … شہزاد علی
برطانیہ اس وقت یخ بستہ سرد ہواؤں اور موسم کی شدت کا سامنا کر رہا ہے ساتھ ہی کئی سماجی مسائل سے نبردآزما ہے جن میں بے گھری (Homelessness) کا مسئلہ سرِفہرست ہے بے گھری نہ صرف ایک انسانی المیہ ہے بلکہ یہ سماجی انصاف، معاشی عدم مساوات اور حکومتی پالیسیوں کی ناکامی کی بھی عکاسی کرتا ہے۔باالخصوص سرد ترین موسم میں اس مسئلے سے ترجیح طور پر نمٹنا حکومت وقت کا ہدف ہونا چاہئے۔ بے گھری کی موجودہ صورتحال: برطانوی شماریاتی اداروں کے مطابق، ملک میں ہر سال ہزاروں افراد بے گھر ہو جاتے ہیں، سڑکوں پر سونے والے افراد، رات کو شیلٹرز میں رہنے والے یا وہ لوگ جو عارضی طور پر دوستوں اور رشتہ داروں کے پاس قیام کرتے ہیں، سب بے گھری کی مختلف اقسام میں شمار ہوتے ہیں، خاص طور پر کورونا وبا کے بعد، بے گھری کے مسئلے میں شدت آئی ہے، وبائی مرض کے دوران ہزاروں افراد نے اپنی ملازمتیں کھو دیں جس کے نتیجے میں وہ اپنے گھروں کے کرائے یا قسطیں ادا کرنے کے قابل نہ رہے، حکومت کی عارضی امداد جیسے کہ ’’ایوری باڈی اِن‘‘ سکیم، نے وقتی طور پر مسائل حل کیے لیکن طویل مدتی حکمت عملی کی کمی اب بھی واضح ہے، بے گھری کی وجوہات: بے گھری کے مسائل کی کئی وجوہات ہیں، جن میں چند نمایاں درج ذیل ہیں: معاشی مسائل، رہائشی مکانات کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، خاص طور پر لندن اور دیگر بڑے شہروں میں عام شہریوں کے لیے اپنی آمدنی کے مطابق کرایہ یا گھر خریدنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے، بے گھر افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجوہات:مکانوں کی قلت، برطانیہ میں ہر سال 300,000 نئے گھروں کی ضرورت ہے لیکن یہ ہدف مسلسل پورا نہیں ہو رہا۔فلاحی نظام کی کمزوری: فلاحی امداد میں کٹوتیوں اور محدود وسائل کی وجہ سے بے گھر افراد کے لیے مدد حاصل کرنا مشکل ہو چکا ہے، لیبر حکومت کے منصوبے: لیبر حکومت نے اپنے منشور میں بے گھر افراد کی مدد کے لیے مختلف وعدے کیے ہیں:مکانوں کی تعمیر، لیبر پارٹی نے 1.5 ملین نئے گھروں کی تعمیر کا وعدہ کیا ہے، یہ قدم رہائش کے بحران کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ پالیسیوں کی ناکامی: سوشل ہاؤسنگ (Social Housing) کی کمی بے گھری کے مسئلے کی اہم وجہ ہے۔ حکومت کی جانب سے کم آمدنی والے افراد کے لیے رہائشی سہولیات فراہم کرنے میں کوتاہی نے لاکھوں افراد کو بے گھر ہونے پر مجبور کیا ہے۔ ذاتی اور خاندانی مسائل: ذاتی مسائل جیسے گھریلو تشدد، ذہنی صحت کے مسائل، اور منشیات کی عادت بھی بے گھری کا سبب بنتے ہیں۔ بے گھری کے سماجی اثرات: بے گھری کا اثر صرف فرد تک محدود نہیں بلکہ پورے معاشرے پر پڑتا ہے۔ حکومتی اقدامات اور ان کی ناکامی: برطانوی حکومت نے بے گھری کے خاتمے کے لیے کئی سکیمیں متعارف کروائی ہیں، جیسے کہ روگ سلیپنگ انیشیٹو، ہومز فار آل پروگرام: کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے مکانات کی تعمیر۔ لیکن یہ تمام اقدامات مسائل کے مقابلے میں ناکافی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت طویل المدتی حکمت عملی اپنائے۔بے گھری کے خاتمے کے لیے تجاویز: حکومت کو چاہیے کہ کم آمدنی والے افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ رہائشی سہولیات تعمیر کرے، تاہم بے گھری ایک ایسا مسئلہ ہے جو صرف حکومتی پالیسیوں سے حل نہیں ہو سکتا بلکہ پورے معاشرے کی شمولیت کا تقاضا کرتا ہے۔عوامی آگاہی، نجی شعبے کی شراکت اور حکومتی عزم کے ذریعے ہی اس مسئلے کا خاتمہ ممکن ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2024 کے آغاز میں 120,000 سے زائد خاندان عارضی رہائش میں رہ رہے تھے، اور لاکھوں افراد مناسب گھروں کی تلاش میں انتظار کی فہرستوں میں شامل ہیں۔ موجودہ لیبر حکومت کے پاس بے گھری کے اس دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کا نادر موقع ہے، حکومت نے مختلف محکموں کو شامل کرتے ہوئے ایک جامع حکمت عملی وضع کرنے کا عزم کیا ہے تاکہ بے گھر افراد کی مدد کی جا سکے،سابقہ لیبر حکومت کی کامیاب پالیسیوں کو مثال کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جنہوں نے 2005-2010 کے دوران بے گھر خاندانوں کی تعداد نصف کر دی تھی ۔ نوجوانوں کے لیے مواقع: معاشی ترقی کے ایجنڈے کے تحت لیبر حکومت نوجوانوں کو ہنر سکھانے اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر زور دے رہی ہے تاکہ وہ مالی طور پر خود مختار ہو سکیں اور مناسب رہائش حاصل کر سکی، کرایہ داروں کے تحفظات: نئے کرایہ داروں کے حقوق کے قانون کے ذریعے، حکومت کرایہ داروں کو بغیر وجہ کے بے دخلی سے بچانے اور کرایوں میں غیر معمولی اضافے پر قابو پانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، مزید ضروری اقدامات: اگرچہ لیبر حکومت کے منصوبے قابل ستائش ہیں، لیکن ان کی کامیابی کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں: ہاؤسنگ فرسٹ پروگرام کی توسیع، فن لینڈ کی طرز پر، بے گھر افراد کو مستقل رہائش فراہم کرنے کے منصوبے کو قومی سطح پر وسعت دی جانی چاہیے۔مقامی حکومتوں کا تعاون: بے گھر افراد کی مدد کے لیے مقامی حکومتوں کو زیادہ وسائل اور اختیارات فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ وہ بہتر خدمات فراہم کر سکیں ، سماجی شعور بیدار کرنا: عوام میں بے گھری کے مسئلے کی وجوہات اور اس کے اثرات پر شعور بیدار کرنا اور نجی شعبے کو اس مسئلے کے حل میں شامل کرنا ناگزیر ہے، اگر حکومت اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنائے اور تمام شراکت داروں کے ساتھ تعاون کرے تو برطانیہ میں بے گھری کا خاتمہ ممکن ہے۔ دی بگ ایشو جریدے نے سرد موسم میں سڑک پر بے گھر شخص کی مدد کیسے کی جائے کو واضح کرنے کے لیے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ سرد موسم میں باہر رہنا خطرناک ہو سکتا ہے، خاص کر اگر آپ کے پاس جانے کے لیے کوئی اور جگہ نہ ہو۔ سرد موسم ہماری صحت کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہو سکتا ہے، خاص طور پر توانائی کے زیادہ بلوں کے ساتھ۔ لیکن جو لوگ بے گھر ہیں، ان کے لیے یہ جان لیوا ہو سکتا ہے۔ برطانیہ میں گزشتہ سال بے گھر ہونے کے دوران 1,474 افراد ہلاک ہوئے۔یہ جاننا ضروری ہے کہ بے گھر لوگوں کی مدد کیسے کی جائے اگر آپ انہیں سڑک پر دیکھتے ہیں۔ آپ کی مدد ایک زندگی بچا سکتی ہے،بے ​​گھر لوگ سردیوں میں کیسے زندہ رہتے ہیں،جیسے جیسے برطانیہ میں موسم سرد ہوتا جاتا ہے، یہ سڑکوں پر رہنے والے لوگوں کے لیے بہت مشکل اور خطرناک ہو جاتا ہے، سردی، گیلی اور منجمد حالت صحت کے سنگین مسائل کا سبب بن سکتی ہے جیسے ہائپوتھرمیا (جب جسم بہت زیادہ ٹھنڈا ہو جاتا ہے)، فراسٹ بائٹ (جب جمنے سے جلد کو نقصان پہنچتا ہے) اور سانس لینے کے مسائل شامل ہیں ، بہت سے شہروں میں، مقامی حکومتیں اور خیراتی ادارے موسم سرما کی رات کی پناہ گاہیں قائم کرتے ہیں، یہ پناہ گاہیں سرد ترین مہینوں میں بستر، کھانا اور سونے کے لیے ایک محفوظ جگہ مہیا کرتی ہیں، وہ عام طور پر موسم خزاں کے آخر میں کھلتے ہیں اور موسم بہار کے شروع میں بند ہوتے ہیں۔ SWEP کے نفاذ میں اضافی اندرونی سہولیات کا آغاز اور آؤٹ ریچ ٹیم کی شفٹوں میں اضافہ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ شدید موسمی حالات میں کوئی بھی فرد پناہ کے بغیر نہ رہ جائے۔
یورپ سے سے مزید