بلوچستان اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر فوری طور پر پابندی لگانے سے متعلق مشترکہ قرارداد صوبائی وزیر سلیم احمد کھوسہ نے پیش کردی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگانے کو یقینی بنائے، پی ٹی آئی ملک کی تاریخ میں سیاسی انتشاری ٹولے کی شکل اختیار کر چکی۔
پی ٹی آئی کی وجہ سے ملک بھر کے عوام میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ کیا جائے، پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگائی جائے۔
ڈاکٹر عبدالماک بلوچ نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس قرارداد کو آسانی سے منظور ہونے نہیں دیں گے، آج پی ٹی آئی پر پابندی لگی تو کل پی پی پی اور مسلم لیگ ن پر بھی لگ سکتی ہے۔
نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کی شان نہیں کہ دوسری پارٹی پر پابندی کی بات کرے، اس قرارداد کی مخالفت کرتا ہوں، سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینی چاہئیں، معاملات مذاکرت سے حل، اور بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جانا چاہیے۔
یونس زہری نے کہا کہ جے یو آئی نے 9مئی کے واقعات کی مذمت کی اور آج بھی کرتاہوں، وزیر اعلیٰ کے پی کے نے جو رویہ اختیار کیا اس کی مذمت کرتا ہوں، ہم پی ٹی آئی پر پابندی کی حمایت نہیں کریں گے۔
ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ ہم نے جماعت اسلامی، اے این پی پر پابندی سے سبق نہیں سیکھا، کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ پی ڈی ایم کی جماعتیں پابندی کی بات کریں گی، کل جو نواز شریف کی مخالفت کرتے تھے وہ آج مسلم لیگ میں ہیں، اس وقت سے ڈرو کہ آپ لوگوں کو پی ٹی آئی میں جانا پڑے۔