ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے عبوری چالان انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کردیا۔
چالان میں شامل ہوٹل ایسوسی ایشن کراچی کے رہنما محمد نصیب کے بیان کے مطابق جس ہوٹل میں ڈاکٹر شاہنواز موجود تھے اس کا ریکارڈ سادہ لباس اہلکار لے گئے۔ دوسرے روز ڈی وی آر اور ہارڈ ڈسک واپس کی گئی تو ڈیٹا غائب تھا۔
چالان میں رکن انکوائری ٹیم ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) اسلم جاگیرانی کا بیان بھی شامل ہے، جس میں کہا گیا کہ جیو فینسنگ کیلئے 6 اکتوبر کو خط لکھا گیا تھا جس کا اب تک جواب نہیں دیا گیا۔
ڈی ایس پی کے بیان میں کہا گیا کہ عمرکوٹ پولیس، سی آئی اے پولیس سندھڑی تھانے کی گاڑیوں کا ٹریکر ریکارڈ مانگا گیا ہے، ڈاکٹر شاہنواز کے فون کی تجزیاتی رپورٹ لاہور کی لیبارٹری سے مل چکی ہے۔
یاد رہے کہ میرپور خاص میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر کی پولیس مقابلے میں ہلاکت اور اس کے بعد کے واقعات کی تحقیقات کیلئے سندھ حکومت نے اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی بنائی تھی۔
ڈاکٹر شاہنواز کے ماورائے عدالت قتل سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عمرکوٹ پولیس نے ڈاکٹر شاہنواز کو گرفتار کرکے میرپور خاص پولیس کےحوالے کیا، میرپور خاص پولیس نے ڈاکٹر شاہنواز کو قتل کیا، مقابلہ کا نام دینے کی کوشش کی، اس واقعہ نے سندھ پولیس کے امیج کو خراب کیا۔