لندن (پی اے )بڑی سپر مارکیٹوں نے برطانیہ میں مرغیوں کے لیے پنجرے لگانے پر پابندی عائد کرنے کی حمایت کردی، گزشتہ روز وزیر ماحولیات اسٹیو ریڈ کو لکھے گئے ایک خط میں فوڈ کمپنیوں نے وزرا پر زور دیا ہے کہ وہ پنجروں کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے اقدامات کریں، جو مرغیوں کی حرکت کرنے کی صلاحیت کو محدود کرتے ہیں اور پرندوں کو زیادہ تناؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ویٹروز، الڈی، کوآپریٹو، ایم ایس، موریسنز، گریگز اور مچلس بٹلرز کا کہنا ہے کہ انہوں نے یا تو انڈے دینے والی مرغیوں کو رکھناختم کر دیا ہے یا 2025کے آخر تک ایسا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔لیکن اس خط کو مربوط کرنے والی مہم کے گروپ سی آئی ڈبلیو ایف کے مطابق، اس پابندی کے بعد بھی ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں ہر سال تقریباً 40لاکھ مرغیاں پنجروں میں بند رہیں گی۔ دستخط کنندگان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں 100فیصد پنجرے سے پاک مرغیوں کا ہدف پورا کرنے اور انڈوں کی فروخت اور پیداوار کے لیے یکساں مواقع کو یقینی بنانے کے لیے اعلیٰ فلاحی نظام کی جانب منتقلی کو مکمل کرنے کے لیے حکومتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے کے لئے انہوں نے وزرا پر زور دیا کہ وہ گھریلو پیداوار میں پنجرے میں بند مرغیوں کے انڈوں کے استعمال پر پابندی عائد کریں اور ساتھ ہی بیرون ملک سے درآمد کیے جانے والے ایسے انڈوں کی فروخت پر وسیع پیمانے پر پابندی عائد کریں۔ انہوں نے 2022میں اعلان کردہ فارمنگ جانوروں کے پنجروں کے بارے میں ہونے والی مشاورت کی اشاعت کا بھی مطالبہ کیا۔ خط کی اشاعت کے موقع پر سی آئی ڈبلیو ایف نے برطانیہ، فرانس، اٹلی، اسپین اور پولینڈ میں پنجرے سے پاک انڈوں کی جانب پیش رفت پر تحقیق جاری کی۔ برطانیہ میں کمپنیاں پنجرے سے پاک انڈوں کے حوالے سے سب سے آگے ہیں، تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ مارکیٹ کا تقریبا 77 فیصد حصہ پہلے ہی پنجرے سے پاک ہے۔ سی آئی ڈبلیو ایف کی فوڈ بزنس کی گلوبل ڈائریکٹر ٹریسی جونز نے کہا کہ مرغیوں کو پنجروں سے باہر نکالنے کے لیے برطانوی حکومت کو آگے بڑھنا ہوگا اور ایسی قانون سازی کرنی ہوگی جو اس عمل کی منتقلی کی حمایت کرے اور تمام فوڈ کمپنیوں کے لیے ضروری تبدیلی لائے کہ وہ صرف پنجرے سے پاک انڈے حاصل کریں اور فروخت کریں اور برطانیہ میں پنجروں میں انڈوں کی پیداوار ہمیشہ کے لیے ختم کر دیں۔