برلن ( آن لائن ) جرمن میڈیا کے فیکٹ چیک نے ڈی چوک تصاویر کی حقیقت بتا دی یہ سب اصلی نہیں کئی تصاویر اے آئی کی مدد سے تیار یا تبدیل کی گئیں اور کچھ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بھی پیش کیا گیا ہے،جرمن میڈیا رپورٹ کے مطابق جس تصویر میں جناح ایونیو کی شاہراہ کو خون میں لت پت دکھایا گیا ہے وہ دراصل جناح ایونیو ہے ہی نہیں۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی مظاہرین کے اسلام آباد پہنچنے کے بعد صورتحال مزید خراب ہوئی۔ اسلام آباد میں احتجاج اس وقت پرتشدد ہو گیا تھا جب مظاہرین ’’ریڈ زون‘‘ کے قریب پہنچے جہاں اہم سرکاری عمارتیں واقع ہیں۔ پولیس اور رینجرز کی مظاہرین سے جھڑپ ہوئی۔پاکستان کے دارالحکومت میں رات گئے سیکورٹی فورسز کی جانب سے بڑا کریک ڈاؤن ہوا، جس نے پی ٹی آئی مظاہرین کو روکا۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا کہ مظاہرے کے دوران کتنے لوگ جاں بحق ہوئے۔تاہم پی ٹی آئی کے اراکین اور حامیوں کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں 300 مظاہرین مارے گئے کیونکہ پولیس اور فوج نے ان پر براہ راست گولیاں چلائیں۔کئی صارفین چھاپے کے بعد کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر #IslamabadMassacre ہیش ٹیگ کا استعمال کر رہے ہیں۔تاہم یہ سب اصلی نہیں بلکہ کئی تصاویر اے آئی کی مدد سے تیار کی گئی ہیں یا تبدیل کی گئی ہیں، اور کچھ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بھی پیش کیا گیا ہے۔کسی نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ 100 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور ان کی لاشیں چھپائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کچھ ویڈیوز اور ایک وائرل تصویر شیئر کی جس میں قیاس کے مطابق اسلام آباد میں جناح ایونیو کو مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد خون میں لت پت دکھایا گیا ہے۔ یہ تصاویر پی ٹی آئی کی طرف سے شئیر کی گئی ہیں۔جرمن میڈیا کے فیکٹ چیک کے مطابق جس تصویر میں جناح ایونیو کی شاہراہ کو خون میں لت پت دکھایا گیا ہے وہ دراصل جناح ایونیو ہے ہی نہیں۔ اصلی جناح ایونیو میں ایک چوڑی سڑک ہے جس میں ہر سمت میں دو لینیں موجود ہیں، اور درمیان میں چھوٹے پودے ہیں۔ اے آئی کی مدد سے جعلی تصویر یہاں شئیر کی گئی ہے۔