• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریر…شرجیل انعام میمن

وزیر اطلاعات اور ٹرانسپورٹ ، حکومت سندھ

30 نومبر پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک سنگ میل ہے۔ آج سے57 سال پہلے30 نومبر 1967ء کو لاہور میں ممتاز ترقی پسند رہنما خورشید حسن میر کے گھر پر پاکستان پیپلز پارٹی کے نام سے ایک ایسی سیاسی جماعت قائم کی گئی ، جو دیکھتے ہی دیکھتے نہ صرف پاکستان بلکہ افروایشیائی ممالک کے عوام کی امیدوں کا محور بن گئی ۔ آج پاکستان کے عوام اور پیپلز پارٹی کے لازوال رشتے کے57سال مکمل ہو گئے ہیں ۔ی ہ57سال پیپلزپارٹی کی ان قربانیوں کی تاریخ ہیں ، جو اس نے عوام کو اپنے فیصلے خود کرنے کا حق دلانے کے لیے پیش کیں ۔یہ57سال پیپلز پارٹی کے ان کارناموں کی تاریخ ہیں ، جو انہوںنے پاکستان کو ایک جمہوری ، دفاعی طور پر مضبوط اور خود مختار بنانے کے ساتھ ساتھ عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کے لیے انجام دیئے ۔1967ء میں پارٹی کے تاسیسی اجلاس میں جو بنیادی دستاویز شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پیش کی ، اس میں بہت وضاحت اور دلیلوں کے ساتھ یہ بتایا گیا کہ پاکستان میں ایک نئی پارٹی کی ضرورت کیوں ہے ۔ اس دستاویز میں تحریر ہے کہ ’’ موجودہ حالات میں اس لیے بھی ایک نئی پارٹی بے حد ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر روشن خیال عناصر کو اکٹھا کرنا ممکن نہیں ہے ۔‘‘ اس دستاویز میں یہ بھی کہا گیا کہ ’’ پارٹی کی بنیاد عدل و مساوات کے اصولوں پر رکھی جائے نہ کہ جبر واستبداد اور لوٹ کھسوٹ کے پرانے مسلک پر ۔ اس نئی بنیاد پر پاکستان کے عوام اپنے اندرونی اور بیرونی مسائل کا حل یقینی طور پر تلاش کر سکتے ہیں ۔‘‘ یہی بات پارٹی کی بنیادی نظریاتی اساس تھی اور آج تک ہے ۔ اس بنیادی دستاویز میں یہ واضح کر دیا گیا تھا کہ اپنے نصب العین کو حاصل کرنے کے لیے پارٹی کو طویل راستہ اختیار کرنا ہو گا ۔ اس دستاویز میں لکھا گیا کہ’’ہمارے انداز فکرمیں انقلاب آفریں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے ۔ اب اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے ۔ لمبا راستہ اختیار کرنا کوئی خوشگوار کام نہیں جبکہ چھوٹا راستہ موجود ہو لیکن پاکستان کے موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ لمبا راستہ اختیار کیا جائے ۔ ہمیں تجربے نے یہ بتا دیا ہے کہ جب ایسے مسائل درپیش ہوں ، جن سے عوام اور ملک کی تقدیر وابستہ ہو ، آسان اور چھوٹا راستہ دراصل منزل سے آشنا نہیں کرتا بلکہ سراب کی نشاندہی کرتا ہے ۔‘‘بنیادی دستاویز کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے وہ طویل راستہ اختیار کیا ، جس میں قدم قدم پر مصائب اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑا اور جانوں کی قربانیاں دینا پڑیں ۔ لیکن اس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی نے ملک اور عوام کے لیے وہ کامیابیاں حاصل کیں، جنہیں واپس نہیں پلٹا جا سکتا ۔ آج یوم تاسیس پر ہم فخر کے ساتھ یہ بات کر سکتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کی ایک تاریخ ہے ۔ کسی اور سیاسی جماعت کی ایسی کوئی تاریخ نہیں ہے ۔ سیاسی تاریخ کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی کے کارناموں کی بھی ایک تاریخ ہے ۔ پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو اسلامی دنیا کا پہلا ملک بنایا ، جس کے پاس ایٹمی طاقت ہے ۔ ہمیں فخر ہے کہ شہید بھٹو نے پاکستان کو1973ء کا دستور دیا ۔ یہ دستور نہ صرف متفقہ تھا ۔ اس سے نہ صرف پاکستان کو وفاقی پارلیمانی جمہوری نظام حکومت ملا بلکہ پاکستان کا وفاق بھی مضبوط ہوا ۔ شہید بھٹو نے عوام میں سیاسی شعور بیدار کیا اور پہلی دفعہ مزدوروں اور کسانوں سمیت محنت کشوں کی فلاح و بہبود کے لیے پالیسیاں دی گئیں ۔ شہید بھٹو نے پاکستان کی تعمیر نو کی۔ انہوں نے نہ صرف90ہزار جنگی قیدی رہا کرائے بلکہ پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنایا ۔ وہ پاکستان کی غیر جانبدار خارجہ پالیسی کے معمار تھے ۔ انہوںنے پاکستان کا جدید انفرااسٹرکچر دیا ۔ انہوں نے صحت اور تعلیم کے شعبے میں انقلابی اصلاحات کیں ۔ انہوں نے پاکستان کے عوام کے ساتھ ساتھ تیسری دنیا کے عوام کے حقوق کے لیے بھی جدوجہد کی ۔ انہوں نے اسلامی ممالک کے اتحاد اور غیر وابستہ تحریک کے لیے ایک عالمی لیڈر کے طور پر اپنا کردار ادا کیا ۔ انہوں نے اپنے مشن کو جاری رکھنے کے لیے اس یقین کے ساتھ اپنی جان قربان کر دی کہ ’’اور نکلیں گے عشاق کے قافلے‘‘۔شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے وہی طویل اور کٹھن راستہ اختیار کرتے ہوئے اپنے شہید بابا کے مشن کو جاری رکھا ۔ انہوں نے بھی پاکستان کے استحکام اور عوام کے جمہوری اور بنیادی حقوق کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے اپنی جان قربان کر دی ۔ یہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ہی تھیں ، جنہوں نے ایم آر ڈی اور اے آر ڈی کے پلیٹ فارمز پر تمام سیاسی جماعتوں کو متحد کیا اور دو فوجی آمروں کے خلاف جمہوری تحریکیں چلا کر دو مرتبہ ملک کو دوبارہ جمہوریت کی پٹڑی پر چڑھایا ۔ یہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ہی تھیں ، جنہوں نے ملک کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کو میزائل پروگرام دیا ۔ انہوں نے ہی خواتین کو وہ حقوق دیئے ، جن کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتی تھیں ۔ انہوں نے پہلا ویمن بینک قائم کیا ۔ انہوں نے پہلی دفعہ ملک میں ویمن پولیس اسٹیشنز قائم کئے ۔ انہوں نے خواتین ہاریوں کو زمین کا مالک بنایا ۔ انہوں نے غریب خواتین کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کئے ۔ انہوں نے بے روزگار نوجوانوں کو اس وقت بے شمار نوکریاں دیں ، جب پوری دنیا میں کساد بازاری تھی اور لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا تھا ۔ شہید بی بی نے بنیادی تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے ریاست کے وسائل کا رخ موڑ دیا۔آج ہم فخر سے یہ بات کر سکتے ہیں کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے بعد صدر مملکت آصف علی زرداری نے قربانیوں اور کارناموں کی تاریخ کو آگے بڑھایا ۔ انہوں نے طویل قید و بند کی صعوبتوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے پاکستان کی سیاسی قوتوں کو متحد کیا اور 18ویں آئینی ترمیم منظور کرواکر وفاق پاکستان اور جمہوریت کو مزید مضبوط بنایا ۔ انہوں نے بحیثیت صدر مملکت اپنے تمام اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کر دیئے ۔ اب کوئی بھی صدر جمہوری اور منتخب حکومتوں کو برطرف نہیں کر سکتا ہے اور نہ ہی کوئی فوجی طالع آزما کسی قسم کی مہم جوئی کر سکتا ہے ۔ یہ پاکستان کے عوام کی جمہوری جدوجہد کی ایک تاریخی جست ہے۔ انہوں نے غریب خواتین کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام دیا ۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کی غیر جانبدارانہ خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاکستان کے دیرینہ دوست چین کے ساتھ تعلقات کو ایک نئی جہت دی ۔ انہوں نے روس اور اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات کو ایک نیا موڑ دیا ۔ آصف علی زرداری کی پالیسیوں سے ملک کی خود مختیار معیشت کو پروان چڑھانے میں مدد ملی۔آج ہم پارٹی کے یوم تاسیس پر یہ بات بھی فخر سے کر سکتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی بنیادی نظریاتی اساس پر قائم رہتے ہوئے بحیثیت وزیر خارجہ پاکستان کو تنہائی سے نکالا اور ایک بار پھر پاکستان کے قائدانہ کردار کو بحال کیا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے پہلی مرتبہ دنیا کو یہ احساس دلایا کہ پاکستان سمیت دنیا کے کئی غریب ممالک موسمیاتی تبدیلیوں سے تباہ ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے موسمیاتی تباہ کاریوں ان ممالک کو انصاف دلانے کا نعرہ لگایا اور اس میں کامیابیاں حاصل کیں۔ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی سیلاب متاثرین کے ساتھ دکھ کی گھڑی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگئی ۔ پیپلز پارٹی نے نہ صرف سیلاب متاثرین کی فوری امداد کی بلکہ ان کی بحالی کے لیے بھی وہ اقدامات کیے ، جن کی دنیا میں مثال نہیں ملتی ۔ پیپلز پارٹی نے سیلاب متاثرین کی معاشی امداد بھی کی اور ان کے لیے 20لاکھ سے زائد گھروں کی تعمیر کے دنیا کے سب سے بڑے منصوبے پر بھی کام جاری رکھے ہوئے ہے ۔ اس یوم تاسیس پر ہم فخر سے یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کا ہی پاکستان کے عوام کے ساتھ حقیقی اور لازوال رشتہ ہے ۔ کسی دوسری سیاسی جماعت نے عوام کے ساتھ اس رشتے کو نبھانے کے لیے نہ تو اتنی قربانیاں دی ہیں اور نہ ہی اتنی خدمت کی ہے ۔ پیپلز پارٹی ہی ملک اور عوام کی واحد امید ہے۔ پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس سب کو مبارک ہو۔

ملک بھر سے سے مزید