کراچی ( رفیق مانگٹ) جاپان کے35 سالہ اور امریکا کے تین سالہ تسلط کے بعد اگست 1948میں جمہوریہ کہلانے والا جنوبی کوریا 17ویں بار مارشل لا کی زد میں آیا ، 12بارایمرجنسی مارشل لا نافذ کیا گیا، آرٹیکل 77 صدر کومارشل لاء کے نفاذ کا اختیار دیتا ہے، 44سال بعد صد رنے یہ اختیار استعمال کیا ، اسمبلی کے مسترد کرنے پر صدر تعمیل کا پابند ہوتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق کوریا سن1910سے 1945تک جاپان کے زیر تسلط رہا،دوسری عالمی جنگ کے بعد کوریا دو حصوں شمالی اور جنوبی زونزمیں بٹ گیا، شمالی کوریا روس کے جب کہ جنوبی کوریاامریکا کے زیر تسلط چلا گیا۔8ستمبر 1945سے 15 اگست 1948تک امریکا جنوبی کوریا کا حکمران رہا۔ مئی 1948میں عام انتخابات کے بعد 16اگست کو پہلی جموریہ کوریا کی حکومت تشکیل پائی۔صدارتی نظام نافذ ہوا۔ جنوبی کوریا کے قیام کے چند ماہ بعد ہی ملک میں فوجی بغاوت کو کچلنے کےلئے صدر نے امریکی تعاون سے مارشل لگا دیا گیا۔1948کے بعد سے اب تک جنوبی کوریا میں یہ 17بار مارشل لا لگایا گیا جن میں سے12بارایمرجنسی مارشل لا کا اعلان کیا گیا۔ اس سے پہلے اکتوبر1979کو مارشل نافذ ہو ا،اس کے 44سال بعد تین دسمبر2024کوجنوبی کوریا مارشل لا کی زد میں آیا۔ملکی آئین کے آرٹیکل 77 کے مطابق، صدر جنگ، یا دیگر قومی ہنگامی صورت حال میں، فوجی ضروریات کو پورا کرنے یا عوامی امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہو فوجی طاقت کا استعمال کرتے ہوئےمارشل لاء کا اعلان کر سکتا ہے۔مارشل لاء کے اعلان کے بعد صدر کو قومی اسمبلی کو مطلع کرنا ہوتا ہے۔ اگر اسمبلی اکثریتی ووٹ سے مارشل لا کو مسترد کرتی ہے تو صدر کو اس کی تعمیل کرنی ہوتی ہے ۔ جنوبی کوریا میں اگلے سال کے بجٹ بل پر یون کی قدامت پسند پیپل پاور پارٹی کا لبرل اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ تعطل چلا آ رہا ہے اور حالیہ عرصے میں انہیں اپنا ایجنڈا آگے بڑھانے میں مشکلات پیش آئی ہیں۔