آج کی ڈیجیٹلائزڈ دنیا میں انٹرنیٹ بہت اہمیت کا حامل ہے، مگر پاکستان میں اس کی سست روی سے آن لائن کاروبار کرنے والی خواتین کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
ان خواتین کو ملکی و غیر ملکی کلائنٹس سے ڈیل کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہے۔ سیدہ ماہ وش گزشتہ 3 سالوں سے ہوم بیسڈ آن لائن کاروبار سے وابستہ ہیں۔
سیدہ ماہ وش خود پودے اُگاتی ہیں اور ان سے حاصل ہونے والے قدرتی اجزاء سے ہر بل پراڈکٹس تیار کرتی ہیں۔
سست انٹرنیٹ کے باعث ان کا کاروبار بھی خطرے کی زد میں ہے کلائنٹس کی ان تک اور ان کی کلائنٹس تک رسائی اب منٹوں کی بجائے گھنٹوں میں ہو رہی ہے۔
زنیرا گزشتہ 4 سالوں سے ڈیجیٹل مارکیٹنگ کو ناصرف اپنی آمدن کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں بلکہ ان کی بدولت کئی دوسرے لوگ بھی کما رہے ہیں تاہم انٹر نیٹ کی سست روی اور سوشل میڈیا تک بروقت رسائی نہ ہونے سے یہ بمشکل اپنے کلائنٹس کی ڈیمانڈ پوری کر پارہی ہیں۔
خیبر پختونخوا میں لاکھوں خواتین مختلف آن لائن کاروبار کو اپنا ذریعہ معاش بنائے ہوئی ہیں، ایسے میں انٹرنیٹ کی سست روی ان کےلیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔
زنیرا اور ماہوش ہی نہیں جو مشکل دور میں اپنے گھروں کا چولہا گرم رکھنے کےلیے میدان میں ہیں بلکہ ان جیسی کئی خواتین ایسے شعبوں سے وابستہ ہیں جہاں انٹرنیٹ کی سست روی ان کی آمدن کو متاثر کر رہی ہے اور اس کے اثرات گھریلو اخراجات پر دباؤ کا باعث بن رہے ہیں۔