پی ٹی آئی بیلجیئم کے زیرِاہتمام 26 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے واقعات کے خلاف برسلز میں یورپین پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں مرد و خواتین دونوں شامل تھے جنہوں نے ہاتھوں میں پاکستان اور تحریکِ انصاف کے جھنڈوں کے علاوہ عمران خان کی حمایت میں بینرز اور پاکستان کی مسلح قیادت کے خون آلود ہاتھوں والے پوسٹرز بھی اُٹھائے ہوئے تھے۔
مظاہرے کے دوران تمام مظاہرین وقفے وقفے سے ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے اور اپنے لیڈر بانیٔ پی ٹی آئی کی حمایت میں نعرے بلند کرتے رہے۔
اس موقع پر مظاہرین کی جانب سے اسلام آباد حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تصاویر کے ساتھ شمعیں بھی روشن کی گئیں۔
اپنی تقاریر میں مقررین نے موجودہ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے عوامی ووٹ کے بغیر زبردستی اقتدار میں آنے والی ایک قابض اور ناجائز حکومت قرار دیا۔
مقررین میں موجود خواتین ارکان نے پی ٹی آئی کی بھر پور حمایت کرنے پر کے پی کے کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔
کئی مقررین کی گفتگو کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ 26 نومبر کو اسلام آباد کی جانب آنے والے لوگ اپنے جائز قانونی راستے بند ہونے کے بعد اس کی شکایت کے لیے اپنے جمہوری حق کا استعمال کر رہے تھے اور ان پر کیا جانے والا تشدد حکومت کی جانب سے ظلم کی انتہا ہے اور اس کے لیے موجودہ قیادت کو تاریخ کے کٹہرے میں جوابدہ ہونا پڑے گا۔
مقررین نے عندیہ دیا کہ وہ پاکستان میں جمہوریت کو پہنچائے جانے والے نقصان کو دنیا بھر میں دوسری اقوام تک اسی طرح پہنچاتے رہیں گے۔
آخر میں اسلام آباد حادثے میں مبینہ طور پر ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے لیے اجتماعی دعا کی گئی۔
مظاہرے سے جن مقررین نے خطاب کیا، ان میں غلام ربانی بابو، چوہدری ظفر، سلیم میمن، مہر عبدالمالک، روبینہ خان، فرزانہ کوثر، شیخ الیاس، راجہ طارق، راجہ سہیل، میاں شعیب، اظہر شاہ، بلال خان اور دیگر شامل تھے۔