• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کبھی نہیں کہا فلاں فارمیٹ کھیلوں گا فلاں نہیں، سرفراز احمد


قومی مینز کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور ڈولفنز کے مینٹور سرفراز احمد نے کہا ہے کہ ایسا کبھی نہیں کہا کہ پاکستان کےلیے فلاں فارمیٹ کھیلوں گا فلاں نہیں۔ میری قومی ٹیم میں سلیکشن ہونی ہوگی تو ہوجائے گی، نہیں ہونی ہوگی تو نہیں ہوگی۔

جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ بطور مینٹور اسکواڈ کے کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرنا ہوتا ہے۔ گزشتہ تین چار ماہ بطور مینٹور اچھا تجربہ جا رہا ہے، وومن کھلاڑیوں کے ساتھ بھی کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ کوچ کھلاڑی کی تکنیک پر کام کرتا ہے، مینٹورشپ میں کوچنگ بھی آتی ہے۔ کھلاڑیوں کے ساتھ ون ٹو ون کھیل کو بہتر بنانے کےلیے سیشن کرتا ہوں۔ پریشر صورتحال میں کھیلنے کا تجربہ بھی کھلاڑیوں سے شیئر کرتا ہوں۔ کھلاڑیوں کو اچھی رہنمائی دینا بطور مینٹور میرا مقصد ہے۔

سرفراز کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی میں ہر وقت پرو ایکٹیو رہنا پڑتا ہے، صورتحال اور کنڈیشنر کو جلد سمجھنا ہوتا ہے۔ بطور کپتان بولر اور بیٹر کے ساتھ میدان میں بات چیت کرلیتا تھا، مینٹور ہوں لیکن بار بار لڑکوں کو پیغام دینا اچھا نہیں سمجھتا۔

کپتانی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے اسکول کرکٹ سے کپتانی شروع کی۔ کلب، انڈر 19، زون، ڈپارٹمنٹ، شاہین کی کپتانی کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کی بھی کپتانی کی۔ اگر کوئی کھلاڑی مختلف مراحل میں کپتانی کرچکا ہوتا ہے تو کپتانی پھر آسان ہوجاتی ہے۔ گراس روٹ سے کپتانی کوئی کرتا آرہا ہوگا تو نتائج بھی اچھے ملیں گے۔

انکا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی میں چند کھلاڑیوں کو تسلسل کے ساتھ مواقع دینے پڑتے ہیں۔ جارحانہ مزاج سے کھیلنے والے بیٹرز مثلاً اوپنرز کو زیادہ موقع دینے پڑتے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی کے لیے کھلاڑیوں کو شارٹ لسٹ کرنا پڑتا ہے۔

سابق کپتان نے کہا کہ ایک کھلاڑی کا نام لینا قبل از وقت ہوگا، تمام کھلاڑی اچھے ہیں۔ چیمپئنز ون ڈے کپ میں ایسے کھلاڑی ملے جن کو قومی کرکٹ ٹیم میں موقع ملا، سلیکشن کمیٹی کی اچھی بات ہے کہ کھلاڑیوں کو تسلسل کے ساتھ موقع دے رہی ہے۔

ٹیم سلیکشن پر بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ابھی سے چیمپئنز کپ کے ذریعے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026 کےلیے کام شروع ہوگیا ہے، کپتان کی رائے سلیکشن میں ہوتی ہے، سلیکشن کمیٹی کے مشورے سے ہی اسکواڈ بنتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی، کپتان، کوچ ایک ٹیم ہوتی ہے جس پر قومی ٹیم بنتی ہے۔

سرفراز احمد کا یہ بھی کہنا تھا کہ پریس کانفرنس میں کیریئر کے حوالے سے کہا کہ کچھ کہنے کو باقی نہیں رہ گیا۔ میں اپنی کرکٹ کھیل رہا ہوں، جہاں کرکٹ ملے گی کھیلوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں کہا کہ پاکستان کےلیے فلاں فارمیٹ کھیلوں گا فلاں نہیں۔ میری قومی ٹیم میں سلیکشن ہونی ہوگی تو ہوجائے گی، نہیں ہونی ہوگی تو نہیں ہوگی۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ میرا ذاتی ہے، جب لگے گا کہ کرکٹ چھوڑنی ہے تو چھوڑ دوں گا۔ ایسا لگ رہا ہے مستقبل میں کرکٹ سے ہی کسی فیلڈ میں نظر آؤں گا۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیریئر میں کوئی افسوس نہیں، اللّٰہ نے بہت عزت دی، جتنا شکر کروں کم ہے۔ اس قابل نہیں تھے جتنی اللّٰہ نے کیریئر میں کامیابیاں دے دیں۔ کسی سے کوئی شکایت نہیں، کوئی مسئلہ نہیں۔ ایسا شکوہ بھی نہیں کہ فلاں نمبر پر بیٹنگ نہیں ملی۔

سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ جتنی کرکٹ رہ گئی وہ بھی اچھے سے کھیلنے کی کوشش کریں گے۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید