دمشق پر باغیوں کے قبضے اور بشار الاسد کی معزولی پر سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا۔
سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس کے بعد شام، چین، امریکا اور روس کے سفیروں نے میڈیا سے گفتگو کی۔
روسی سفیر کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کے اراکین شام کی صورتِ حال پر بیان کے لیے آنے والے دنوں میں کام کریں گے، سلامتی کونسل شام کی علاقائی سالمیت اور اتحاد کے تحفظ کی ضرورت پر کم و بیش متحد تھی۔
انہوں نے کہا کہ شام کی صورتِ حال نے کونسل اراکین سمیت سب کو حیران کر دیا ہے۔
امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ یہ شام کے عوام کے لیے ناقابلِ یقین لمحہ ہے، ہماری توجہ اس پر موکوز ہے کہ صورتِ حال کس طرف جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا شام میں کوئی نگراں اتھارٹی ہو گی جو شامی عوام کے حقوق اور وقار کا احترام کرے۔
دوسری جانب شامی سفیر نے کہا ہے کہ شام میں نئی حکومت کے قیام کے منتظر ہیں، ہم نے موجودہ قیادت کے ساتھ ذمے داریاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
شامی سفیر کا کہنا ہے کہ بشار الاسد کے مقرر کردہ وزیرِ خارجہ باسم سباغ دمشق میں موجود ہیں، عوام کے ساتھ ہیں، شامی عوام کا دفاع اور ان کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے نوٹس تک ہم اپنا کام جاری رکھیں گے، شام کے یو این مشن اور تمام سفارت خانوں کو کام جاری رکھنے کی ہدایات ملی ہیں۔
چینی سفیر فو کانگ نے کہا کہ شام میں صورتِ حال کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، جامع سیاسی عمل ہونا چاہیے، شام میں دہشت گرد قوتوں کو دوبارہ سر نہیں اٹھانا چاہیے۔