کشمیر انٹرنیشنل پیس فورم یورپ کے چیئرمین زاہد اقبال ہاشمی کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری سرکاری ملازمین کو نوکری سے فارغ کر کے ان کی جگہ بھارتی ہندوؤں کو تعینات کرنا شروع کر دیا ہے۔
زاہد اقبال ہاشمی نے قانونی مشاورت کے لیے وکلاء سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار سزا اور خوف کے ذریعے آمرانہ ذہنیت کی حکمرانی کی خاطر انتہائی مظالم پر اتر آئی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم، بربریت اور گھر گھر تلاشیوں میں خواتین کو ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ اب مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے نوکری سے فارغ کر کے ان کی جگہ بھارتی ہندوؤں کو تعینات کرنا شروع کر دیا ہے۔
کشمیر انٹرنیشنل پیس فورم یورپ کے چیئرمین نے کہا ہے کہ اس اقدام کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی حیثیت کو اقلیت میں بدلنا ہے۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ بھارتی فوج نے آزادی کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کو بھارتی جیلوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے جو کہ انتہائی تشویش ناک بات ہے۔
زاہد اقبال ہاشمی نے بتایا ہے کہ کشمیریوں کو بھارتی جیلوں میں منتقل کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمیں بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند تمام کشمیری رہنماؤں، کارکنوں، وکلاء اور صحافیوں کی رہائی کے لیے فوری طور پر عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کرنا ہو گا تاکہ جیلوں میں قید بے گناہ کشمیریوں کو رہائی مل سکے۔
کشمیر انٹرنیشنل پیس فورم یورپ کے چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ بھارتی جیلوں میں نظر بند کشمیریوں کے خاندانوں کو اس شدید سردی کے موسم میں بے سہارا کر دیا گیا ہے۔