• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمارتوں میں آگ لگنے سے بچاؤ کے انتظامات

پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں جہاں انفرااسٹرکچر کے دیگر مسائل موجود ہیں، وہاں ایک مسئلہ تعمیرات میں مناسب حفاظتی انتظامات کو نظرانداز کردینا بھی شامل ہے۔ اکثر بڑے بڑے گھر اور بلند عمارتیں تو تعمیر کرلی جاتی ہیں لیکن حادثات سے بچاؤ، خاص طور پر آگ لگنے سے محفوظ رکھنے والے انتظامات اور تدابیر کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ 

ایک رپورٹ کے مطابق آگ لگنے کے زیادہ تر واقعات کچن میں ہوتے ہیں، جہاں سے پھیلنے والی آگ پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ اس ضمن میں وہاں محفوظ گیس پائپ لائن یا الیکٹرک وائرنگ کروائی جائے، تاکہ آگ لگنے کے واقعات کم یا ختم کیے جاسکیں۔ 

اسی طرح غیر معیار ی وائرنگ اور اس میں استعمال کئے جانے والے غیر معیاری تار اور آلات بھی شارٹ سرکٹ کا باعث بنتے ہیں، جو آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ کرتے ہیں۔

دفاتر اور بلند و بالا عمارتوں میں ہنگامی حالات بالخصوص آگ لگنے کی صورت میں اخراج (Emergency Exit)کے راستے نہ صرف موجود ہوں بلکہ تصاویر کی صورت میں رہنمائی بھی کی گئی ہو۔ مزید یہ کہ آگ بجھانے کے آلات باقاعدہ کام کررہے ہوں اوران کی موزوں دیکھ بھال بھی کی جارہی ہو۔ ساتھ ہی ہر چھ ماہ یا سال میں فائر فائٹنگ کی مشقوں کے لیے بھی لازمی انتظامات کیے جائیں تاکہ نقصانات کا احتما ل کم سے کم ہو۔

آگ لگنے کے واقعات دنیا بھر میں ہوتے ہیں لیکن فوری رد عمل اور حفاظتی اقدامات کےباعث ان سے نقصانات کم ہوتے ہیں، تاہم پاکستان میں صورتحال کچھ اچھی نہیں۔ بعض ممالک میں فائر فائٹنگ کے ادارے اپنے نمائندوں کو گھر گھر بھیج کر آگ سے بچاؤ کی تربیت فراہم کرتے اور خطرات سے آگاہ کرتے ہیں لیکن پاکستان میں آگ سے بچاؤ کی تدابیر کے بارے میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے۔

گھریلو آگ کی اقسام

ماہرین نے گھر میں لگنے والی آگ کو پانچ اقسام میں تقسیم کیا ہے۔

٭پہلی قسم کی آگ Aکہلاتی ہےجو کہ ٹھوس چیزوں جیسے پلاسٹک ، کاغذ ، لکڑی وغیرہ میں لگتی ہے۔

٭دوسری قسم B کہلاتی ہے جو مائعات جیسے پیٹرول، مٹی کے تیل سے لگتی ہے۔

٭تیسری قسم C ہوتی ہے جو مختلف گیسوں کےنتیجے میں بھڑکتی ہے۔

٭چوتھی قسم Dہوتی ہے جو دھاتوں (المونیم اور میگنیشیم وغیرہ ) سے لگ سکتی ہے۔

٭پانچویں قسم کو Fیا Kکہاجاتا ہے جو کوکنگ آئل وغیرہ سے لگتی ہے۔

برقی آلات سے لگنے والی آگ کی قسم Aہوتی ہے۔ ایک عام تاثر یہ پایا جاتاہے کہ جب بھی آگ لگے اس پر پانی ڈال دولیکن ایسا کرنا ہرقسم کی آگ کیلئے مناسب نہیں ہے کیونکہ ہوا میں موجود آکسیجن ملنے سے آگ مزید بھڑک سکتی ہے۔ اس ضمن میں بھی آگہی کی ضرورت ہے۔

آگ بجھانے والے آلات

ہر گھر میں آگ بجھانے والا ایک آلہ تو لازمی ہونا چاہئے۔ آگ بجھانے والے آلات کو فائر ایکسٹنگویشر کہا جاتا ہے۔ جس طرح آگ مختلف اقسام کی ہوتی ہے، اسی طرح اسے بجھانے کیلئے فائر ایکسٹنگویشر بھی مختلف ہوتے ہیں، مثلاً واٹر ایکسٹنگویشر، فوم ایکسٹنگویشر، ڈرائی کیمیکل ایکسٹنگویشراور کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2)ایکسٹنگویشر۔ 

یہ تمام فائر ایکسٹنگویشرز مارکیٹ میں بآسانی دستیاب ہیں اور ان پر لگے لیبل سے پتہ چل جاتا ہے کہ انہیں کن حالات میں اور کیسے استعمال کرنا ہے۔ اس کے علاوہ دوران تعمیر یا مکان میں شفٹ ہونے سے پہلے اسموک ڈیٹیکٹر اور ہیٹ ڈیٹیکٹربھی لگوائے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آگ بجھانے کی تدابیر میں فائر بلینکٹ کو بھی شامل کیا جاسکتاہے۔

کچن میں احتیاط

ایک رپورٹ کے مطابق 60فیصد کیسز میں گھر میں لگنے والی آگ کچن سے شروع ہوتی ہے، جس میں سے 19فیصد آگ فرائی پین جیسے برتنوں کے استعمال کے نتیجے میں لگتی ہے۔ لہٰذا کچن میں کام کرنے والی خواتین کو انتہائی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے اور انہیں چولہے کو جلتا چھوڑ کر کسی اور کام، خاص طور پر موبائل استعمال کرنے میں مصروف نہیں ہونا چاہئے۔ کسی بھی قسم کا کپڑا چولہے کے پاس نہ رکھیں۔

اس بات کو یقینی بنائیں کہ اوون، چولہے، گرل فین اور دیگر آلات پر کسی قسم کا گھی، تیل یا چکنائی نہ لگی ہو کیونکہ یہ جلد ہی آگ پکڑ لیتے ہیں۔ آگ لگنے کی صورت میں تمام تر حفاظتی اقدامات اور آگ بجھانے کے آلات استعمال کرنے کے باوجو د بھی اگر آگ نہ بجھ رہی ہو توکچھ مشوروں پر عمل کریں ۔

٭ افراتفری میں حواس کھونے سے بہتر ہےکہ خود کو پرسکون رکھتے ہوئے تمام لوگوں کو وہاں سے نکالنے کی کوشش کریں۔

٭ آگ کی وجوہات جاننے کی کوشش نہ کریں بلکہ کسی محفوظ مقام پر پہنچ کر فائربریگیڈ کو فون کریں ۔

٭ دروازہ کھولنے سے قبل اس کا ہینڈل یا ناب چیک کرلیں، بہت زیادہ گرم ہونے سے کہیں آپ کا ہاتھ نہ چپک جائے یا زخمی ہو جائے۔

٭ دروازہ اگر بہت گرم ہے تو اس کا مطلب ہے کہ دوسری طرف آگ ہے ، اسے کھولنے کی کوشش نہ کریں ورنہ دروازے کے کھلتے ہی آگ آپ تک پہنچ سکتی ہے۔

٭ خدانخواستہ آ پ کو یا کسی اور کو آگ لگ جائے تو بھاگیں مت بلکہ زمین پر لیٹ جائیں اور اپنے دونوں ہاتھوں سے چہرے کو ڈھانپ کر لوٹنیاں لگائیں۔ آپ بھاگیں گے تو ہوا کی وجہ سے آگ مزید بھڑکے گی۔

٭ اگر قریب کوئی بھاری کمبل یا چادرہو تو فوراً آگ والے حصے پر ڈالیں تاکہ وہ فوری طور پر بجھ سکے، یہ طریقہ بچوں اور خواتین کو لازمی سکھانا چاہیے۔