• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2025 کے لیے اسمارٹ ہوم ٹیکنالوجی کے رجحانات

اسمارٹ ہوم ٹیکنالوجی پر صارفین کا اعتماد اور انحصار ہر گزرتے دن کےساتھ بڑھ رہا ہے۔ تاہم ٹیکنالوجی جہاں سہولت میسر کرتی ہے اور اس کے نتیجے میں وقت کی بچت اور حفاظت یقینی ہوتی ہے وہاں کبھی کبھار یہ مایوس کن بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ مثال کے طور پر، حال ہی میں امریکا کی ایک بڑی ٹیک کمپنی نے ایک اسمارٹ تھرموسٹیٹ متعارف کروایا لیکن وہ ماہرین کی توقعات کے مطابق کام نہیں کرپایا۔ 

یہی وجہ ہے کہ کئی صارفین ہر نئے گیجٹ کو فوراً خریدنے سے گریز کرتا ہوں، کیونکہ اکثر ان کے استعمال میں سیکھنے کا وقت لگتا ہے اور حقیقت اکثر تشہیر سے کم ہوتی ہے۔ اس کے باوجود، ہر سال ٹیکنالوجی میں بہتری دیکھتے ہوئے، ہم امید کرتے ہیں کہ 2025میں جو اسمارٹ ہوم گیجٹس متعارف کروائے جارہے ہیں، وہ صارفین کی توقعات پر پورا اُتریں بلکہ ان کی توقعات سے بڑھ کر کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ 

زیرِ نظر مضمون میں 2025کے ان اسمارٹ ہوم ٹیکنالوجی رجحانات کا جائزہ لیا گیا ہے جو بنیادی طور پر مصنوعی ذہانت پر مبنی نہیں ہیں۔ مصنوعی ذہانت پر مبنی اسمارٹ ہوم ٹیکنالوجی اور گیجٹس پر آئندہ کسی اور مضمون میں تفصیل سے بات کرنے کی کوشش کریں گے۔

نئے سال میں مصنوعی ذہانت کے بغیر متعارف کروائے جانے والے اسمارٹ ہوم گیجٹس کے حوالے سے ماہرین کیا رائے رکھتے ہیں، زیرِ نظر مضمون میں یہی جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔

توانائی کا نظم و نسق:

ماہرین کے مطابق، 2025کے دوران توانائی کے نظم و نسق کا رجحان اسمارٹ ہوم ٹیکنالوجی میں سب سے نمایاں ہوگا۔ سارہ گٹرمین، جو گرین بلڈر میڈیا کی سی ای او ہیں، کہتی ہیں کہ ’’طلب پر مبنی توانائی کے نظم و نسق‘‘ کے نظام گھروں کو زیادہ مؤثر بنانے میں مدد فراہم کریں گے۔ 

یہ نظام گھر کے اندر رہنے والوں کے معمولات کو سیکھتے ہیں اور گرڈ کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر توانائی کے زیادہ استعمال کے اوقات میں اسے کم کرتے ہیں۔ یہ نظام، خاص طور پر شمسی توانائی اور توانائی ذخیرہ کرنے کے ساتھ مل کر، توانائی کی قیمت کم کرنے اور گرڈ پر دباؤ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

جوش کرسچین، جو ہوم ٹیکنالوجی ایسوسی ایشن کے سی ای او ہیں، بھی اس رجحان کی تائید کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’’ایک بڑا رجحان پورے گھر کے بیک اپ بیٹری سسٹم کا ہے۔‘‘ ان کے مطابق، یہ سسٹمز توانائی کے استعمال کو حقیقی وقت میں مانیٹر کرنے، شمسی توانائی کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے اور بیک اپ بیٹری کے انتظام میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ 

اس کے ذریعے گھر کے مالکان نہ صرف توانائی کی لاگت کم کر سکتے ہیں بلکہ اپنے گھروں کو زیادہ پائیدار بھی بنا سکتے ہیں۔ مارک برائن، جو فیوچر ٹوڈے انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فورسائٹ مینیجر ہیں، کا کہنا ہے کہ ’’زندگی گزارنے کی بڑھتی ہوئی لاگت اور پائیداری پر زور کے پیش نظر، گھر کے مالکان ایسی ٹیکنالوجی کی تلاش میں ہیں جو توانائی کی بچت کرے لیکن آرام پر سمجھوتہ نہ کرے۔‘‘

باورچی خانوں اور باتھ رومز میں توانائی کے استعمال کی بچت

باورچی خانے اور باتھ رومز گھر کے وہ حصے ہیں جہاں توانائی کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسمارٹ ہوم ٹیکنالوجی میں گھر کے ان حصوں میں توانائی کی بچت پر کام کیا جارہا ہے۔ بل ڈارسی، جو نیشنل کچن اینڈ باتھ ایسوسی ایشن کے صدر ہیں، کہتے ہیں:’’2025 میں توانائی کے محتاط استعمال کے لیے زور مزید بڑھ جائے گا۔‘‘ 

وہ اس پر مزید بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’گھر کے مالکان ایسے حل چاہتے ہیں جو نہ صرف ان کے آلات کو جوڑیں بلکہ ان کے ماحولیاتی اثرات کو بھی کم کریں۔‘‘یہ رجحان اسمارٹ سرکیڈین لائٹنگ، جو سورج کے راستے کی پیروی کرتی ہے، اور ایچ وی اے سی اور پانی کے ہیٹنگ سسٹمز کے لیے ہیٹ پمپ کے استعمال کو بھی فروغ دے رہا ہے۔

پانی کے نظم و نسق میں جدت

امانڈا پینڈلٹن، جو زیلو کی ہوم ٹرینڈز ماہر ہیں، پانی سے متعلق دو رجحانات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ پہلا رجحان اسمارٹ ٹوائلٹس کا ہے۔ وہ کہتی ہیں: ’’زیلو پر فروخت کے لیے درج گھروں میں اسمارٹ ٹوائلٹس کا ذکر پچھلے سال کے مقابلے میں 23 فیصد بڑھ گیا ہے۔‘‘ دوسرا رجحان اسمارٹ اسپرنکلرز کا ہے، جن کا ذکر 8 فیصد بڑھا ہے۔

سیکیورٹی میں بہتری

لیزلی کیرادرز، جو سیور پارٹنرشپ کی پرنسپل ہیں، کا کہنا ہے کہ اسمارٹ لاکس 2025 کے نمایاں رجحانات میں شامل ہوں گے۔ ان کے مطابق، ’’ہمارے فونز چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے دروازے کھول سکیں گے۔‘‘ یہ خصوصیت خاص طور پر خواتین اور بزرگ افراد کے لیے مفید ہوگی۔

صحت اور فلاح و بہبود کے لیے اسمارٹ ٹیکنالوجی

رچل ہوجڈن، جو انٹرنیشنل ویل بلڈنگ انسٹی ٹیوٹ کی صدر ہیں، کہتی ہیں: ’’انڈور ایئر کوالٹی سینسرز ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ سستے اور مؤثر ہو رہے ہیں۔‘‘ ان کے مطابق، یہ سینسرز ناقص ہوا کے معیار کے بارے میں آگاہی فراہم کرتے ہیں، جو صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔