• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزن کم کرنے کی بعض ادویات صحت کیلئے نقصان دہ

مانچسٹر(نمائندہ جنگ) وزن کم کرنے کیلئے استعمال کی جانے والی بعض ادویات کی ایک ایسی حقیقت ہے جسے عمومی طو رپر ظاہر نہیں کیا جاتا مگروہ صحت پر بھیانک نتائج اور نقصان مرتب کر سکتی ہے۔ مہلک ضمنی اثرات مختلف پیچیدگیوں کا بھی باعث بن سکتے ہیں ۔گزشتہ ہفتے انکشاف ہوا ہے کہ ایک سکاٹش نرس وزن کم کرنے کے انجکشن لگانے سے جاں بحق ہو گئی 58سالہ سوسن میک گوون نے اگست میں بھوک کو کم کرنے والی دوائی ٹرزیپٹائڈ لینا شروع کی‘ جسے مونجارو برانڈ نام سے بھی جانا جاتا ہے تاہم 4ستمبر تک سوسن کو متعدد اعضاء کی ناکامی سیپٹک شاک اور لبلبے کی سوزش کا سامنا کرنا پڑا اس کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں مجوزہ ٹائرزپیٹائڈ کا استعمال بطور معاون عنصر درج ہو نے کابھی انکشاف ہوا ہے ۔برطانوی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق سوسن جس نے 30 سال سے زائد عرصے تک ایرڈری کے یونیورسٹی ہاسپٹل مونک لینڈز میں کام کیا تھا خیال کیا جاتا ہے کہ برطانیہ میں وہ پہلا فرد ہے جس کی موت وزن کم کرنے کی دوا کے استعمال سےہوئی ہے۔میڈیسن سیفٹی واچ ڈاگ میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی (ایم ایچ آر اے) کے مطابق ان ادویات کے استعمال سے اب تک 10 اموات ہو چکی ہیں جن میں انجیکشن ایک اہم عنصر ہوسکتا ہے ان میں اوزیمپک اورویگووی کے ساتھ ساتھ ہسپتال میں 68 داخلے بھی شامل ہیں صرف چند سال میں یہ دوائیوں کو مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔ویگووی اور مونجارو دونوں کو اب این ایچ ایس پر موٹاپے کے علاج کے لیے منظوری دیدی گئی ہے ح۔ اگرچہ سبھی اس بات پر متفق ہیں کہ جی ایل پی ون انجیکشنز اکثریت کے لیے محفوظ اور موثر ہیں مگر اسکے شدید ضمنی اثرات بھی ہو سکتے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنے کیلئے لگائے جانیوالے انجکشن کے استعمال سے قبل ڈاکٹر کے ساتھ مکمل رہنمائی ‘ حالات کا تبادلہ خیال اور طبی ہسٹری کے بارے میں گفتگو ناگزیر ہے ۔

یورپ سے سے مزید