• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کی جیلوں میں تشدد کے روزانہ اوسطاً 74 واقعات ہونے کا انکشاف، عملے پر بھی حملے

لیڈز( زاہدانور مرزا)برطانیہ کی جیلوں میں تشدد واقعات کا انکشاف ہوا ہے ۔ ملک کی جیلوں میں روزانہ اوسطاً 74 حملوں کی رپورٹس سامنے آئی ہیں، جو ہاؤس آف کامنز لائبریری کی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے جسے لبرل ڈیموکریٹس نے کمیشن کیا تھا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ 2023 میں 26,912 حملے ہوئے، جو ہر 1,000 قیدیوں پر 315کے برابر ہیں۔ ان میں سے 3,205 کو سنگین حملے قرار دیا گیا، جو روزانہ اوسطاً 8 بنتے ہیں۔ ان حملوں میں سے 9,204 جیل کے عملے پر کیے گئے، جو روزانہ 25 کے برابر ہیں، اور ان میں سے 825 سنگین حملوں کے زمرے میں آتے ہیں۔لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے پریس آفس کی طرف سے جنگ لندن کو جاری کی گئی پریس ریلیز میں بتایاگیا ہے کہ یہ اعداد و شمار پچھلے سال کے مقابلے میں کافی زیادہ ہیں، جب مجموعی حملوں کی تعداد 21,015تھی۔ 2023 میں اضافی 5,897 حملے ہوئے، جو 28 فیصد اضافے کے برابر ہیں۔ عملے پر حملے بھی 27 فیصد بڑھ گئے، جو 7,224 سے بڑھ کر 9,204تک پہنچ گئے۔ لائبریری کی تحقیق نے ملک کی سب سے زیادہ پرتشدد جیلوں کو بھی بے نقاب کیا۔ وینڈز ورتھ جیل میں کسی بھی جیل کے مقابلے میں سب سے زیادہ 1,044 حملے ہوئے، جن میں سے نصف سے زیادہ یعنی 571 حملے عملے پر کیے گئے۔ اس کے بعد برون کے 783 حملے اور تھیمسائیڈ کے 667حملے رپورٹ ہوئے۔یہ انکشافات اس وقت سامنے آئے جب حکومت کو ہنگامی اقدامات کے تحت جیل کی بھیڑ کو کم کرنے کے لیے ہزاروں سابق قیدیوں کو جلد رہا کرنا پڑا۔لبرل ڈیموکریٹس نے جیل کے لئے مزید افسران بھرتی اور انہیں برقرار رکھنے کے لیے ایک فوری منصوبہ بنانے اور کریمنل کورٹ کے مقدمات کی تاخیر کو کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ زیر حراست افراد کی تعداد کو کم کیا جا سکے۔لبرل ڈیموکریٹ انصاف کے ترجمان، جوش بابارِنڈے ایم پی نے کہا ہے کہ گزشتہ کنزرویٹوز حکومت نے ہماری جیلوں کو مکمل انتشار میں چھوڑ دیا ہے"اس حیران کن تعداد میں حملوں اور دوبارہ جرائم کی بڑھتی شرح کے ساتھ، کنزرویٹوز نے ایک ایسا نظام چھوڑا ہے جو جیل کے عملے، متاثرین، اور ہماری کمیونٹیز کے لیے ناکام ہو رہا ہے۔ہمارے عدالتی نظام کی ان کی غفلت ناقابل معافی ہے، اور ان کے سابق وزراء کو اس بدنظمی کی میراث پر شرمندہ ہونا چاہیے۔یہ ایک بحران ہے جسے نئی حکومت کو انتہائی ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔ کوئی تعجب نہیں کہ محنتی جیل افسران کام چھوڑ رہے ہیں، جب کہ کئی اپنی ملازمت پر جاتے وقت ڈر رہے ہوتے ہیں کہ وہ ایمبولینس میں واپس آ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کو جیلوں کو محفوظ بنانے کے لیے فوری منصوبہ پیش کرنا ہوگا۔ انہیں مزید جیل افسران بھرتی اور برقرار رکھنے ہوں گے، کریمنل کورٹ کے مقدمات کی تاخیر کو کم کرنا ہوگا، اور دوبارہ جرائم کی شرح کو کم کرنے کے لیے بحالی میں مناسب سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔

یورپ سے سے مزید