2024ء میں امریکا میں بے گھر افراد کی تعداد 7 لاکھ 71 ہزار ہو گئی ہے۔
امریکی ادارہ برائے ہاؤسنگ اور اربن ڈیولپمنٹ (HUD) کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں چھت سے محروم آبادی میں گزشتہ سال کی نسبت رواں سال 18 فیصد اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق امریکا میں سستی رہائش کے مواقع نہ ملنے کی وجہ سے اس شرح میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اس وقت 7 لاکھ 71 ہزار افراد ملک میں بے گھر ہیں۔
ادارے کے مطابق یہ اب تک کے سب سے زیادہ اعداد و شمار ہیں، بہت سارے افراد عارضی محفوظ پناہ گاہوں میں مقیم ہیں، جنہیں کسی صورت میں گھر نہیں کہا جا سکتا۔
مسلسل کم ہوتی آمدنی کم آمدنی والے افراد پر سخت اثرات ڈال رہی ہے۔
کم قیمت گھروں کی کمی، مہنگائی میں مسلسل اضافہ، اجرتوں کا نہ بڑھنا، نسل پرستی کا حامل نظام اور مناسب قیمت میں گھروں کی فراہمی میں کمی جیسے عوامل اس حوالے سے مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔
کچھ شہروں میں اس حوالے سے کام ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگ سڑکوں سے نکل کر عاضی پناہ گاہوں میں منتقل ہوئے ہیں۔
دوسری طرف ایسا بھی ہوا ہے کہ بے گھر افراد پر جرمانے لگائے گئے جس پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
امریکا جیسے ملک میں اس سال 1 لاکھ 50 ہزار 18 سال سے کم عمر کے بے گھر بچوں کی تعداد بھی سامنے آئی ہے۔
بعض جگہوں پر قدرتی آفات سے آنے والی تباہی بے گھر افراد کی شرح میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
عارضی پناہ گاہوں میں رہنے والوں میں غیر قانونی تارکینِ وطن بھی شامل ہیں۔