قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت بےدرد طریقے سے عوام پر مظالم ڈھا رہی ہے، مرکز نے آج تک خیبر پختونخوا کےلیے کچھ نہیں کیا۔
میڈیا سے گفتگو میں عمر ایوب نے کہا کہ یہ ملک بنیادی طور پر آئی ایم ایف کی ہدایات پر چل رہا ہے، سیاسی استحکام سے معاشی استحکام جڑا ہوا ہے۔ اس وقت ملک میں غیر یقینی کی صورتحال ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کےلیے جنرل باجوہ نے کہا کہ ہر مسئلے کا حل مذاکرات ہیں۔ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی ملاقات میں آرمی چیف نے مذاکرات کا کہا یہ پی ٹی آئی کا فیصلہ نہیں تھا۔
قائد حزب اختلاف نے مزید کہا کہ 5 جولائی 2022 کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نہیں تھی، اس وقت حکومت نے کہا کہ ہمارے مذاکرات ٹی ٹی پی کے ساتھ چل رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان کے بارڈر پر کوئی بلوچستان یا کے پی کا پٹواری تو نہیں بیٹھا ہوا۔ تقریباً 550 ارب روپے کا پیٹرول اسمگل ہو کر آتا ہے، پوچھتا ہوں اس کے ذمہ داران کون ہیں؟
عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ امریکا سے اس مسئلے کو جوڑا جاتا ہے حالانکہ امریکہ میں سویلین کورٹ میں مقدمات چلے، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ پاکستان بس امن میں کام کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ بات 8 نومبر کو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے ایک دن قبل کہی۔ 9 مئی اور 26 نومبر سے متعلق بھی بات ہونی چاہیے، ہمارے 13 شہدا ہیں اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ انٹرنیٹ کا دور ہے، انٹرنیٹ کے ذریعے انفارمیشن ہر صورت پہنچ جاتی ہے۔ میڈیا کے پیچھے جانے کے بجائے اس چیز کو کنٹرول کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت صحت کارڈ پر 3 اعشاریہ 3 ارب روپے خیبر پختونخوا حکومت نے دیے، وفاق نے صوبائی حکومت کو 1500 ارب روپے ادا نہیں کیے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہماری مذاکراتی ٹیم کی اولین ترجیح ہے کہ ان واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنے، حسان نیازی سمیت باقی سب اسیران کے خلاف سزائیں ہائی کورٹ سے کالعدم ہو جائیں گی۔