• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2024ء میں بھی اسلام آباد کو کرائم فری سٹی بنانے کی خواہش دھری کی دھری رہ گئی

اسلام آباد( ایوب ناصر ، خصوصی نامہ نگار) 2024ء میں بھی پولیس حکام کی وفاقی دارالحکومت کو کرائم فری سٹی بنانے کی خواہش دھری کی دھری رہ کرائم فری سٹی گئی ، سیاسی افراتفری کی وجہ سے پولیس چوروں اور ڈاکوؤں کو پکڑنے کی بجائے امن عامہ کا مسئلہ پیدا کرنے والے سیاسی کارکنوں کو پکڑنے میں مصروف رہی ، سنگین جرائم کے آگے تو بند نہ باندھا جا سکا البتہ جرائم میڈیا سے چھپانے کی پالیسی پر پوری قوت سے عمل کیا گیا ،وفاقی دارالحکومت میں یکم جنوری سے 27 دسمبر 2024 ء تک 169 شہریوں کو قتل کردیا گیا, تاوان کے حصول کے لیے 5 افراد کو اغوا کیا گیا، وارداتوں کے دوران 18 شہری موت کے گھاٹ اتار دیئے گئے ، شہر اقتدار میں سنگین جرائم کی 7577 وارداتیں پولیس ریکارڈ کا حصہ بنیں جبکہ 1745 گھروں کے تالے ٹوٹےاور چور کل جمع پونجی لے کر چلتے بنے ،،۔سال 2024 میں اسلحہ کی نوک پر لوٹنے کے 990 مقدمات درج ہوئے، کار چھیننے کے 34 مقدمات درج کر آئے گئے 750 افراد کے اغوا کے مقدمے درج کر آئے گئے1045 گاڑیاں اور 3472 موٹر سائیکل چوری کے گئے، نوسر بازی کے 2 ہزار 300 مقدمات ریکارڈ کا حصہ بنے، اقدام قتل کے 297 کیسز رپورٹ ہوئے، ڈی آئی جی آپریشنز علی رضا کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد میں گزشتہ سال کی نسبت جرائم میں کمی رہی،پولیس الرٹ رہی۔ 2024میں ڈکیتی کی 53واردتیں ہوئیں جو کہ پچھلے سال کی نسبت تین گنا زیادہ ہیں۔ پچھلے سال 16ڈکیتی کی وارداتیں ہوئی تھیں۔
اسلام آباد سے مزید