• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان ریلوے نے لاہور اور کراچی کے درمیان جنوری 2025ءکےآخری ہفتے سےایک اورتیزرفتار ایکسپریس ٹرین چلانے کا منصوبہ بنایا ہے،جو اسلام آباد اور کراچی کے درمیان براستہ لاہورجاری گرین لائن ایکسپریس کی طرز پر چلے گی۔پاکستان ریلوے کے پاس کوچز تیار کرنے کی مکمل ٹیکنالوجی متعلقہ فیکڑیوں میں 1960ءکی دہائی سے دستیاب ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ آنے والے دنوں میں ریل کےڈبوں کی تیاری میں نئی ٹیکنالوجی بروئے کار لائی جائے گی ،جس سے انھیں درآمد کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔ نئی ٹرین میں مسافروں کیلئے اے سی،اے سی پارلر،اور اکانومی کے درجوں کی سہولیات دستیاب ہونگی۔ریلوے کا محکمہ عوام کو سستے اور محفوظ سفرکی سہولت دینے کیلئے دنیا بھر میں سب سے زیادہ کارآمد سمجھا جاتاہے،خصوصاً پاکستان جیسے بڑی آبادی والے اور غریب طبقے کیلئے اس کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں بچھے پٹریوں کے جال کی بدولت مختلف سیکشنوں پر اس وقت 98مسافر ٹرینیں چل رہی ہیں ،جس میں آبادی کے تناسب سے اضافے اور ضرورت کی بہت گنجائش موجود ہے۔عدم توجہی کی وجہ سےکئی برانچ لائنوں پر گزشتہ 30سال کے عرصے میں متعدد ٹرینیںچلنا بند ہوچکی ہیں جبکہ بعض سیکشن ہی ریلوے ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند پڑے ہیں،جہاں ریلوے کی زمینوں پر لوگ قابض ہیں۔ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر پاکستان میںبھی ریلوے سروس کا کچھ حصہ نجی شعبے کے پاس کامیابی سے چل رہا ہے۔اگر محکمے کے پاس وسائل اور سرمایہ کی کمی ہے تو بند پڑی برانچ لائنوں کو نجی شعبے کی شراکت داری سے کارآمد بنانے کی سعی کی جانی چاہئے،سب سے زیادہ توجہ فرسودہ پٹریوں کی تبدیلی پر دینے کی ضرورت ہے تاکہ انتہائی رش والے سیکشنوں پر ڈبل ڈیکر ٹرینیں چلاکر ایندھن کا خرچہ کم سے کم کیا جاسکے۔

تازہ ترین