• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے پی میں وزیرِ اعلیٰ و گورنر کی وجہ سے وی سی کی تعیناتی مسائل کا شکار ہے: ڈائریکٹر ایچ ای سی

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے تعلیم کا کنوینر ڈاکٹر شازیہ کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں مختلف یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز کی عدم تعیناتی پر بحث کی گئی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رکنِ قومی اسمبلی آغا رفیع اللّٰہ نے اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایچ ای سی بہتر کام کر رہی ہوتی تو ہم سوال نہ اٹھاتے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ ایچ ای سی کو تالا لگا دیں، انہیں قوم کے پیسوں سے تنخواہیں دی جا رہی ہیں۔

کمیٹی نے ایچ ای سی سے سوال کیا کہ کتنی یونیورسٹیز کے وائس چانسلر تعینات نہیں ہوئے؟

کنسلٹنٹ ایچ ای سی ڈاکٹر انوارالحسن گیلانی نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختون خوا کی 24 پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے وائس چانسلر نہیں ہیں، پنجاب کی 30 یونیورسٹیز میں وائس چانسلر نہیں ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ ایک وائس چانسلر آتا ہے تو یونیورسٹی کا نقشہ بدل دیتا ہے۔

کنسلٹنٹ ایچ ای سی ڈاکٹر انوارالحسن گیلانی نے کہا کہ وائس چانسلر کی تعیناتی کا عمل غیر سیاسی ہونا چاہیے، چاہے کسی کی بھی حکومت آئے اور کسی کی بھی حکومت جائے مگر وائس چانسلر کی تعیناتی وقت پر ہونی چاہیے۔

اُنہوں نے بتایا کہ ایچ ای سی وائس چانسلر کمیٹی کا حصّہ نہیں ہے۔

ڈائریکٹر ایچ ای سی طارق اقبال نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ خیبر پختون خوا میں وائس چانسلرز کی تعیناتی سیاسی اختلافات کی وجہ سے نہیں ہو رہی ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ خیبر پختون خوا میں وزیرِ اعلیٰ اور گورنر کی وجہ سے وائس چانسلرز کی تعیناتی کے مسائل ہیں۔

کنوینر کمیٹی ڈاکٹر شازیہ نے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے تجویز دی کہ صوبوں کے ایچ ای سی کے سربراہان، ڈی جیز اور سیکریٹریز کو بلا لیتے ہیں اور ان سے جان لیتے ہیں کہ صوبوں کے پاس اس مسئلے کا کیا حل ہے۔

قومی خبریں سے مزید