• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایچ ای سی کے نئے چیئرمین کے عہدے کیلئے امیدواروں کی تعداد 72 ہوگئی

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے نئے چیئرمین کے عہدے کے لیے امیدواروں کی تعداد 52 سے بڑھ کر 72 ہوگئی ہے۔

امیدواروں کے انٹرویوز 20 جون سے شروع  ہوئے ہیں، پہلے روز 23 امیدواروں کے انٹرویوز لیے گئے جبکہ دوسرے روز 24 امیدواروں کو بلایا گیا ہے اور باقی امیدواروں کو بدھ 22 جون کو بلایا جائے گا۔ 

امیدواروں کے انٹرویوز وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے کمیٹی روم میں 6 رکنی تلاش کمیٹی کررہی ہے جس کی سربراہی وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر کر رہے ہیں۔

کمیٹی کی سیکرٹری وفاقی سیکرٹری تعلیم محترمہ ناہید شاہ درانی ہیں جبکہ باقی اراکین میں ہلال احمر پنجاب کے چیئرمین جسٹس (ر) شیخ احمد فاروق، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر عمر سیف، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء القیوم اور بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر احمد فاروق بازئی شامل ہیں۔ 

وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے ایک افسر نے جنگ کو امیدواروں کی تعداد 52 سے 72 کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ اشتہار میں 20 سال کے تجربہ کا ذکر تھا، پہلے ان امیدواروں کو بلایا گیا جن کا پی ایچ ڈی کے بعد تجربہ 20 سال تھا تاہم بعد میں کہیں کوئی عدالت نہ چلا جائے اس لیے ان کو بھی بلالیا گیا جن کا قبل از پی ایچ ڈی تجربہ 20 کا تھا۔ 

افسر کے مطابق صرف ان امیدواروں کو بلایا گیا جنہوں نے پروفارما بھر کر بھیجا تھا اور ڈاکٹر اقبال چوہدری کا پروفارما وزارت تعلیم کو ملا ہی نہیں۔

انتہائی معتبر ذرائع نے ’جنگ‘ کو بتایا ہے کہ کل 100 نمبروں میں سے 50% نمبر انٹرویو کے لیے مقرر کیے گئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ سرچ کمیٹی کا فیصلہ (باقی 50% نمبرز) فیڈرل ایچ ای سی میں ٹاپ سلاٹ پر تقرری میں اہم کردار ادا کرے گا۔

انٹرویو کے دوران امیدواروں کو ان کی شخصیت کی خصوصیات، قائدانہ صلاحیتوں، بین الاقوامی شہرت اور اصلاحات اور وکالت کے لیے حکمت عملی کے لیے جانچا جائے گا۔

ذرائع کا اصرار ہے کہ اصل فیصلہ تلاش کمیٹی کے ہاتھ میں ہے، جہاں غیر جانبداری، شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر تقرری کا فیصلہ کن عنصر ہو گی، یہ وفاقی حکومت کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہے کیونکہ یہ شہباز شریف کی زیر قیادت وفاقی حکومت کی جانب سے کی جانے والی پہلی اہم تقرری ہوگی۔ 

ایچ ای سی کے نظرثانی شدہ ایکٹ کے مطابق چیئرمین ایچ ای سی کی مدت ملازمت چار سے کم کر کے دو سال کر دی گئی ہے، ایچ ای سی کے سابق چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کی چار سالہ مدت 28 مئی 2022 کو ختم ہوگئی تھی۔ 

اہم اسٹیک ہولڈرز بشمول پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز ایسوسی ایشن آف پاکستان اور فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم پاکستان اور کنٹرولنگ اتھارٹی ایچ ای سی کو لکھے گئے متعلقہ خطوط کے ذریعے نئے سربراہ کی منصفانہ، شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر تقرری اور متنازع افراد سے گریز کرنے کی درخواست کی ہے۔

ایچ ای سی ایکٹ کی شق 5 واضح طور پر ایچ ای سی کے چیئرمین کی تقرری کو ذیل میں بیان کرتی ہے، کنٹرولنگ اتھارٹی بین الاقوامی شہرت کے حامل اور ثابت شدہ قابلیت کے حامل شخص کو مقرر کرے گی جس نے بطور استاد، محقق یا منتظم اعلیٰ تعلیم میں اہم کردار ادا کیا ہو، بطور چیئرمین ایسی شرائط و ضوابط پر جو وہ طے کر سکتا ہے، متنازع امیدواروں سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔ 

اس باوقار پوزیشن کے خلاف 148 کے قریب درخواستیں موصول ہوئی ہیں، تحقیقی اشاعتوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے امیدواروں کو ایک پرفارما بھیجا گیا۔ 

چیئرمین ایچ ای سی کا دفتر بہت مشکل کام ہے اور اس میں پاکستان کے اعلیٰ تعلیم کے شعبے کا کلیدی کردار ہے، جو پاکستان بھر میں 119 کیمپسز کے ساتھ 236 یونیورسٹیوں پر مشتمل ہے۔ 

ایچ ای سی ایکٹ کے مطابق وہ وفاقی وزیر کا درجہ رکھتے ہیں اور تمام اہم اسٹیک ہولڈرز بشمول وفاقی/صوبائی حکومتوں، بین الاقوامی برادری، اراکین پارلیمنٹ، وائس چانسلرز، اکیڈمی، فیکلٹی اور طلباء کے ساتھ ہم آہنگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، وہ 21 ممبران ایچ ای سی کمیشن (گورننگ بورڈ) کی سربراہی بھی کرتا ہے جو نئی اور موجودہ یونیورسٹیوں کی منظوری، فنڈنگ، منصوبہ بندی اور ترقی اور اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے سے متعلق پالیسی فیصلے کرنے کا ذمہ دار ہے۔ 

اہم اسٹیک ہولڈرز، اسی لیے، وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کسی متنازع شخص کی بجائے اچھی شہرت اور اعلیٰ دیانت کے حامل شخص کو مقرر کیا جائے، جو اعلیٰ تعلیم کے شعبے کی قیادت کرنے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہو۔ 

اس مصنف سے بات کرتے ہوئے کچھ امیدواروں نے بتایا کہ نئے ایچ ای سی چیف کی میرٹ کی بنیاد پر تقرری کو یقینی بنانے میں سرچ کمیٹی کے ارکان کا غیر جانبدارانہ کردار اہم ہوگا، بصورت دیگر یہ قانونی چارہ جوئی کا باعث بن سکتا ہے اور اس عمل پر کچھ سوالات اٹھائے جائیں گے۔ 

انہوں نے امید ظاہر کی کہ وفاقی وزیر اور پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر حسین سرچ کمیٹی کے کنوینر ہونے کے ناتے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں اس اہم عہدے کے لیے بیرونی دباؤ اور متنازع امیدواروں سے گریز کرتے ہوئے شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر تقرری کو یقینی بنائیں گے۔

قومی خبریں سے مزید