قومی ہیرو شہید اعتزاز حسن کی 10 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔
اعتزاز حسن نے 6 جنوری 2014ء کو اپنی جان کا نذرانہ دے کر اسکول پر خودکش حملے کو ناکام بنایا تھا۔
شہید طالب علم نے ہنگو میں گورنمنٹ ہائی اسکول ابراہیم زئی پر خود کش حملے کو ناکام بنایا تھا اور 400 طلباء کی جانیں بچا کر سینکڑوں ماؤں کی گود اجڑنے سے بچالی تھی۔
اعتزاز حسن کو اس بہاردی پر تمغۂ شجاعت اور صدر پاکستان ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
10ویں برسی کے موقع پر شہید طالب علم کے خاندان نے شکوہ کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے اعتزاز حسن کی بے مثال بہادری کو تسلیم کرنے کے لیے جو اقدامات کرنے کے وعدے کیے گئے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں ہوئے۔
اعتزاز حسن کے والد مجاہد علی نے’جیو نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا بچہ شہید اعتزاز حسن صرف ہمارا بچہ نہیں تھا بلکہ قوم کا بچہ تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ اس نے جو قربانی دی وہ پاکستان یا دنیا کے لیے کوئی راز کی بات نہیں ہے لیکن بدقسمتی سے حکومت نے جو وعدے ہم سے کیے تھے ان میں سے اب تک ایک بھی پورا نہیں کیا گیا۔
شہید طالب علم کے ہم جماعت اسے ایک ہیرو کے طور پر آج بھی یاد کرتے ہیں اور اس کی اس قربانی پر اظہارِ تشکر کرتے ہیں۔
اعتزاز حسن کے ایک ہم جماعت یاسر حسین نے 10 ویں برسی کے موقع پر کہا کہ میں، شہید اعتزاز حسن اور ہمارے کئی ہم جماعت ساتھ پڑھتے تھے اور اب ہم سب اس کی کمی محسوس کرتے ہیں۔
یاسر حسین نے یہ بھی کہا کہ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ حکومت اعتزاز حسن کی برسی منائے، ہم سے اور شہید کے خاندان سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرے۔