• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹن ٹروڈو کو وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے پر کس بات کا پچھتاوا؟

کینیڈین وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو — فائل فوٹو
کینیڈین وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو — فائل فوٹو 

کینیڈا کے وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ روز وزارتِ عظمیٰ اور لبرل پارٹی آف کینیڈا کے لیڈر کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

جسٹن ٹروڈو نے اوٹاوا میں پریس کانفرنس میں مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے بطور وزیرِ اعظم حاصل کی گئی اپنی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ اپنے دورِ اقتدار میں پیش آنے والی مشکلات کا بھی ذکر کیا۔

اُنہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ویسے تو اگر میں غور کروں تو شاید بہت سارے پچھتاوے ہوں لیکن اگر ان میں سے کسی ایک کی بات کروں تو وہ یہ ہے کہ ہم عام انتخابات سے پہلے کینیڈا کے انتخابی عمل میں اصلاحات کرنے میں ناکام رہے۔

کینیڈین وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ میری خواہش ہے کہ ہم اس ملک میں عام انتخاب کے طریقۂ کار کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تاکہ لوگ ایک ہی بیلٹ پر اپنی مرضی کے رہنما کو منتخب کر سکیں۔

اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ملک اگلے انتخابات میں حقیقی انتخاب کا مستحق ہے اور مجھ پر یہ واضح ہو گیا ہے کہ ایسے وقت میں جب لبرل پارٹی آف کینیڈا کے اندر ہی بہت سے اختلافات موجود ہیں تو میں وزارتِ عظمیٰ کے انتخاب کے لیے بہترین آپشن نہیں ہو سکتا۔

یاد رہے کہ 2013ء میں جسٹن ٹروڈو لبرل پارٹی آف کینیڈا کے لیڈر منتخب ہوئے اور 2015ء سے لے کر اب تک 3 بار انتخابات میں 10 سال تک کینیڈا کے وزیرِ اعظم رہے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید