اسرائیل نے سال 2025 میں خطے کے 6 ممالک پر 10 ہزار سے زائد بار براہ راست حملے کیے۔
عرب میڈیا کے مطابق فوجی کارروائیوں کی آزادانہ تحقیقات کرنے والے عالمی ادارے آرمڈ کانفلکٹ لوکیشن اینڈ ایونٹ انڈکس (ACLED) نے یکم جنوری 2025 سے 5 دسمبر 2025 تک کے اعدادوشمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق اسرائیل نے خطے میں مختلف ملکوں کی حدود میں مجموعی طور پر10 ہزار 631 جارحانہ فوجی کارروائیاں کیں۔
اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کا نشانہ بنے والے ممالک میں فلسطین، ایران، لبنان، قطر، شام اور یمن شامل ہیں۔
اسرائیل نے ان کے علاوہ تنزانیہ، مالٹی اور یونان کی سمندری حدود میں بھی حملے کیے۔
اسرائیلی حملوں کا سب زیادہ سامنا غزہ کی عوام کو کرنا پڑا، جس میں اس سال 25 ہزار سے زائد فلسطینی شہید، جبکہ 62 ہزار کے لگ بھگ افراد زخمی بھی ہوئے۔
ادارہ اپنی رپورٹ میں مزید تفصیل بتاتا ہے کہ اسرائیل نے اس سال غزہ اور مغربی کنارے میں مجموعی طور پر 8 ہزار 332 دفعہ حملے کیے، اس کے بعد ایران کی سرزمین پر 379 حملے کیے، شام کی سرحدوں کو 207 مرتبہ پامال کیا، یمن پر 48 فضائی اور ڈرون حملے کیے، غیر جانب دار ملک قطر پر ایک بار حملہ کیا، اس کے علاوہ تنزانیہ کے سمندری پانیوں میں 2 مالٹیز اور یونان کے سمندری حدود میں ایک ایک بار فوجی کارروائی کی۔
ادارے کی رپورٹ مزید واضاحت کرتے ہوئے بتاتی ہے کہ اسرائیلی حملوں کی یہ تعداد تصدیق شدہ ڈیٹا پر مبنی ہے، یہاں درج حملوں کی تعداد کم ہوسکتی ہے، کیونکہ جنگ سے متاثرہ علاقہ بالکل درست فوجی اعداد وشمار اکھٹا کرنا ایک مشکل عمل ہے۔