آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی، ای ایم آئی پاکستان کی جانب سے معروف موسیقار نثار بزمی کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر تقریب کا انعقاد حسینہ معین ہال میں کیا گیا۔
صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، معروف اداکار مصطفیٰ قریشی، معروف اداکارہ ممتاز بیگم، حسن جہانگیر اور استاد نفیس خان سمیت فلم اور شوبز انڈسٹری سے وابستہ شخصیات نے خصوصی شرکت کی۔
تقریب کا آغاز نثار بزمی کی سالگرہ کا کیک کاٹ کر کیا گیا جبکہ نثار بزمی کی داستانِ حیات پر تنویر احمد آفریدی کی کتاب ’کون یادوں کو زنجیر پہنائے گا‘
کی تقریبِ رونمائی بھی کی گئی۔
اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نثار بزمی کی سالگرہ منانا ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے، نثار بزمی پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف موسیقار تھے، آرٹس کونسل کے پرانے ممبر اور ساؤتھ ایشیاء کے بہت بڑے میوزک ڈائریکٹر تھے، دس گیارہ سال کی عمر سے انہوں نے موسیقی کی دنیا میں قدم رکھا، ہندوستان میں بڑا نام کمایا، وہ اپنے عروج پر پاکستان کی محبت میں ہندوستان کو چھوڑ کر پاکستان آ گئے، آج ہم اپنے شعبے میں مہارت رکھنے والے اس صدی کے سب سے بڑے آدمی کو یاد کر رہے ہیں، نثار بزمی مشکل موسیقار تھے۔
سینئر اداکار مصطفی قریشی نے کہا کہ جو آرٹسٹ دنیا سے چلے گئے ہیں وہ احمد شاہ کی وجہ سے سب کے دلوں میں زندہ ہیں، میں التجا کروں گا کہ جس طرح ہم آج نثار بزمی کو یاد کر رہے ہیں، اسی طرح ہمارے جتنے میوزک کمپوزر ہیں، انہیں بھی یاد کیا جائے، میں آج جس مقام پر ہوں اس میں نثار بزمی کا بڑا ہاتھ ہے، میری پہلی فلم میں اگر نثار بزمی صاحب کا میوزک نہ ہوتا تو وہ فلم کبھی بھی سپر ہٹ نہیں ہوتی، جب فلم ہٹ ہوئی تو میں بھی ہٹ ہوا، نثار بزمی کا ہمارا میوزک انڈسٹری میں بہت بڑا کردار تھا، و برِصغیر کے بہت بڑے کمپوزر تھے۔
ای ایم آئی کے تنویر احمد آفریدی نے کہا کہ لیجنڈ کبھی مرتا نہیں ہے، ہمیشہ زندہ رہتا ہے، ’کون یادوں کو زنجیر پہنائے گا‘ 400 صفحات پر مشتمل کتاب ہے، جس کی اشاعت سے لے کر اس تقریب کے اہتمام تک تمام کام محمد احمد شاہ کے توسط سے ہوا ہے، یہ نثار بزمی کے لیے احمد شاہ کی محبت ہے۔
امجد شاہ نے کہا کہ تنویر آفریدی نے آج ثابت کر دیا ہے کہ وہ واقع نثار بزمی کے شاگرد ہیں، کیا کوئی ایسا موسیقار بر صغیر میں ہو سکتا ہے جس کے تمام گانے سپر ہٹ ہوں؟ نثار بزمی کے تمام گانے سپر ہٹ تھے، میں نےان سے سیکھا ہے کہ وہ راگ کے معاملے میں کبھی بھی ضد کو پسند نہیں کرتے تھے۔
ممتاز بیگم نے کہا کہ نثار بزمی ہماری انڈسٹری کے لیجنڈ اور بہت عمدہ آرٹسٹ تھے، میں نثار بزمی کی فین تھی، وہ آج ہمارے بیچ نہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ یہیں ہمیں دیکھ رہے ہیں، سن رہے ہیں۔
گلوکاروں نے تقریب کے دوران نثار بزمی کے سدابہار گیت گا کر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔
پروگرام کے آخری گیت کے طور پر تمام فنکاروں نے مل کر نثار بزمی کی موسیقی اور کلیم عثمانی کی شاعری سے سجا قومی نغمہ ’یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے‘ گایا اور سماں باندھ دیا، جس کے بعد نثار بزمی کے لیے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔
تقریب کا اختتام پُرتکلف ضیافت پر ہوا۔
موسیقار نثار بزمی کے فرزند افتخار احمد اور ذوالفقار احمد نے خصوصی شرکت کی اور محمد احمد کا شکریہ ادا کیا۔