خدا کی بنائی ہوئی یہ دنیا بڑی نرالی ہے ایک زمانہ ایسا بھی آیا کہ اس میں عجیب وغریب جنگل وجود میں آگیا ہر جنگل کی طرح یہاں زیادہ تر شیر کی حکمرانی رہی مگر پھر چیتے نے کچھ ایسی سازباز کی کہ سب کچھ الٹ پلٹ گیا ،کیا جنگل کے محافظ اور کیا جنگل کی بھیڑ بکریاں سبھی چیتے کے گن گانے لگے ایسا لگتا تھا کہ چیتے کے پاس کچھ ایسا جادو تھا کہ اس نے سب کو اس جادو سے مسحور کر دیا تھا۔ شیر ادھر ادھر کہتا پھرتا تھا کہ یہ سارا کمال ایک چیتی کا ہے چیتا جنگل کے خاص وعام کا ہیرو تھا شیر قیدی تھا شیر کے تھوڑے بہت ساتھی بکھر گئے تھے قیدی شیر کا بھائی البتہ ایک کھمبے سے دوسرے کھمبے تک دوڑا پھرتا تھا کہ قیدی شیر کو جال سے باہر نکالے۔ بس ایسے میں کرنا خدا کا کیا ہوا کہ ایک سرخ آنکھوں والے باز سے کھٹ پٹ ہو گئی باز، چیتے کو اس کے گھر کی باتیں بتانے گیا چیتا اس سے ناراض ہو گیا اور اسے اپنی نگرانی کی ڈیوٹی ہی سے دیس نکالا دے دیا اس سے پہلے یہ باز چیتے کا زبردست حامی تھا مگر اس واقعے نے اسے حکمران چیتے سے برگشتہ کر دیا چیتا سمجھا نہیں کہ یہ ایک عام باز نہیں ایک خاص باز ہے وہ جو ارادہ کر لیتا ہے اسے نبھا کر چھوڑتا ہے۔ چیتے سے یہ فاش غلطی ایسی ہوئی کہ چیتے کا زوال شروع ہو گیا اس کے ارد گرد دیواریں چنی جانے لگیں اور پھر ایک وقت ایسا آیا کہ چیتا نہ صرف حکمرانی سے فارغ ہوا گرفتار بھی ہوا اور اب باز کے رحم وکرم پر گزربسر کرنے لگا۔
یہ جنگل شروع میں عام ہی جنگلوں سا تھا مگر پھر شیر اور چیتے کی ایسی جنگ شروع ہوئی کہ نہ شیر کا کچھ رہا اور نہ چیتے کی جان چھوٹ رہی تھی چیتے کا خیال تھا کہ باز تو بس ہوائوں میں اڑتے ہیں شیر کو مار لونگا تو اکیلا جنگل کا حکمران بن جائوں گا مگر شیر اور چیتے کی لڑائی نے قدرت کے جوش انتقام کو اس حد تک ابھار دیا کہ باز بہت بڑے ہو گئے ان میں اتنی طاقت آگئی کہ شیر اور چیتا مل بھی جائیں تو باز اکیلا ہی ان پر حاوی ہے اب بہت سی بھیڑ بکریاں توقع لگائے بیٹھی ہیں کہ شیر اور چیتے کے ہمراہیوں کے مذاکرات سے کچھ نکل آئے گا اب بازی باز کے ہاتھوں میں ہے شیر اور چیتے تو اب نام کے جنگل کے حکمران ہیں دیوہیکل باز جب چاہیں نام نہاد شیر اور چیتے کو سامنے لے آتے ہیں اور جب چاہیں باز خود جنگل میں اتر کر جنگل کا نظام چلانا شروع کر دیتے ہیں۔
قیدی چیتا پہلے سمجھتا تھا کہ وہ جنگل میں مقبول ہے اسے کون قید رکھ سکتا ہے مگر اس جنگل میں لڑائی اور مارکٹائی میں شیر اور چیتے اپنی ساری طاقت خود بازوں کے حوالے کر چکے تھے اب بازوں سے طاقت واپس لینا انتہائی مشکل تھا۔بازوں کے پر بھی اتنے پھیل چکے تھے کہ ان کو کاٹنا ناممکن ہو چکا ہے چیتے نے عوامی جذبات کے ذریعے بھیڑ بکریوں کو کئی بار کالز دیں گنڈا کا ڈنڈا بھی لگایا مگر نظام کے سر پر جوں تک نہ رینگی پھر مذاکرات کی میز سجائی گئی مگر پھولوں کی سیج سجانے کے باوجود پھولوں کی خوشبو نہ آئی کانٹوں کی چبھن ہی محسوس ہوتی رہی مذاکرات کیا تھے ایک دوسرے کو پھندا ڈالنے کا بہانہ تھے جنگل کی سرکار چیتے کو رہا کرنے کو تیار نظر آئی مگر چیتے کے منہ کو بند کرنے کی شرط کے ساتھ گویا ایک نیا این آر او جس سے چیتے کےماضی کا سارا بیانیہ صفر ہو جائے دوسری طرف چیتے والے وہ مطالبے کر رہے ہیں کہ بازوں کا بڑی مشکل سے تیار کردہ نظام خود ہی گر پڑے دونوں فریقوں کی نیتیں ٹھیک نہیں تھیں اس لئے مذاکرات کامیاب ہونے کا امکان بہت کم تھا۔ باز طاقتور کے طاقتور رہے شیر طاقت کے شریک تھے مگر ان کے بھائی کےچاروں پائوں اور ٹانگیں بندھی تھیں ہر بات بازوں سے پوچھ کر ہی کی جاتی تھی ۔
چیتے کے ساتھیوں نے سوچا دنیا کے سب سے بڑے جنگل کے نئے چیتے سے امداد طلب کی جائے اسکی انتخابی مہم میں اسے چندہ دیکر خوش کیا گیا وعدے وعید لئے گئے اور اب یہ سوچا جا رہا ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا جنگل جب بازوں کو پیغام بھیجے گا تو باز ڈر کر سب کچھ مان لیں گے اور چیتے کو دبائو میں آکر رہا کر دینگے لیکن چیتے کو علم نہیں تھا کہ باز تو اتنے آگے بڑھ چکے ہیں کہ سپر جنگل تک کو شک ہے کہ بازوں کے میزائل ہم تک نہ پہنچ جائیں باز لاکھ یقین دلا رہے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں مگر دنیا کے سب سے بڑے جنگل والے یہ ماننے کو تیار نہیں ۔
بازوں کے عزائم بھی صرف مقامی جنگل تک محدود نہیں وہ بھی عالمی سیاست پر بھرپور نظر رکھتے ہیں اور وہ بھی تیاری کر رہے ہیں کہ مفاہمت یا مخاصمت دونوں صورتوں کی حکمت عملی کیا ہونی چاہئے۔ایک طرف تو نئے عالمی چیتے کو مختلف ذرائع سے پیغام بھجوائے جا رہے ہیں کبھی سعودی اور کبھی امریکی بازوں سے نامہ بر بات چیت کر رہے ہیں ایک اہم ترین وفاقی وزیر بھی امریکی چیتے کی بادشاہی سنبھالنے کی تقریب میں شریک ہو گا۔
آخر میں عرض ہے کہ چیتے اور شیر کی ہار ایسے ہی نہیں ہوتی اس میں جہاں باز کی حکمت عملی اور زور زبردستی کام آئی وہاں شیر اور چیتے کی غیر دانشمندانہ لڑائی بھی شامل ہے اب بھی چیتے اور شیر کو سمجھ آ جائے تو حالات میں معمولی تبدیلی آسکتی ہے۔ شیر کو قانونی جواز کا مسئلہ ہے تو چیتے کو قبولیت کا ،شیر اور چیتا اگر معقول کام کریں معقولیت سے بات چیت کریں دونوں قربانی دیں دونوں ایک دوسرے کو جگہ دیں لچک دکھائیں تو سب کے دکھ اور درد دور ہو سکتے ہیں۔
چیتے کو سمجھ لینا چاہئے کہ طاقت اور مظلوم کی لڑائی میں دوسری طاقتیں انصاف کے ساتھ کھڑی ہونے کی بجائے طاقت کا ساتھ دیتی ہیں ۔بے نظیر بھٹو اور جنرل مشرف کا معاہدہ امریکہ برطانیہ اور متحدہ عرب امارات نے کروایا انکی زندگی کی ضمانت کے لئے سیکورٹی ضروری تھی مگر امریکی نائب صدر ڈک چینی اپنی حکومت کے سب وعدے بھول گئے اور آخری وقت میں جنرل مشرف کا ساتھ دیکر بے نظیر بھٹو کو گولیاں کھانے کیلئے اکیلا چھوڑ دیا۔ چیتے کو عا لمی سپر جنگل سے امیدیں پوری ہونے کا امکان بہت کم ہے ۔