• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ کی نصف سے زیادہ کاؤنٹی کونسلز میں اس سال انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے

لندن (پی اے) بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ انگلینڈ کی نصف سے زیادہ کاؤنٹی کونسلز میں اس سال انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ انگلینڈ کی21میں سے کم از کم 12کاؤنٹیز میں جہاں مئی میں انتخابات ہونا ہیں دسمبر میں حکومت کی جانب سے لوکل گورنمنٹ میں تبدیلی کئے جانے کے سبب ووٹنگ کے طریقہ کار میں نمایاں تبدیلی کی ضرورت کے پیش نظر انتخابات میں تاخیر کی درخواست کی جائے گی۔ حکومت نے ان علاقوں کے لئے جمعہ کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے جو اختیارات کی منتقلی کے منصوبوں کی پہلے مرحلے میں دلچسپی ظاہر کریں گے۔ لیکن چھوٹی لوکل کونسلز کی نمائندگی کرنے والی ڈسٹرکٹ کونسلز نیٹ ورک کے مطابق انتخابات میں تاخیرسے لاکھوں رائے دہندگان اپنی مقامی جمہوریت سے محروم ہوجائیں گے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ مئی میں انگلینڈ میں21 کاؤنٹی کونسل کے علاقوں میں انتخابات ہونے والے ہیں، ساتھ ہی ساتھ کچھ یونٹری اتھارٹیز اور کچھ علاقائی میئرز کے انتخابات بھی ہونے والے ہیں۔ حکومت نے جب دسمبر میں اختیارات کی منتقلی کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا تو اس امکان کا بھی اظہار کیا تھا کہ ان میں سے کچھ انتخابات، خاص طور پر کاؤنٹی کونسلوں میں ایک سال یا اس سے زیادہ تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں۔ تاہم میئر کے عہدوں کے لئے شیڈول انتخابات متاثر نہیں ہو گے۔ نائب وزیراعظم انجیلا رینر کے اعلان کردہ منصوبوں کے تحت چھوٹی ضلعی کونسلوں اور بڑی کاؤنٹی کونسلوں کو ضم کیا جا سکتا ہے تاکہ تمام خدمات کو سنبھالنے کے لئے سنگل کونسلیں تشکیل دی جا سکیں۔ وزراء مقامی حکومت کی تنظیم نو کو ویسٹ منسٹر سے باہر مقامی برادریوں کو اختیارات منتقل کرنے کے اپنے منصوبے کے ایک اہم حصے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ وزیر بلدیات جم میک موہن نے متاثرہ علاقوں کی کونسلوں کو خط لکھ کر اس میں حصہ لینے میں دلچسپی ظاہر کرنے کو کہا ہے۔ کئی کونسلیں اس ہفتے ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہیں تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ قبول کرناہے یا نہیں۔ جن کاؤنٹی کونسلوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ انتخابات ملتوی کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور انتخابات کو ملتوی ہوتے دیکھ سکتے ہیں ان میں ڈیون، ایسٹ سسیکس، ایسکس، گلوسٹرشائر، ہیمپشائر، کینٹ، نارفوک، سفوک، سرے، واروک شائر، ویسٹ سسیکس شامل ہیں، ووسٹرشائر کے وزراء اس بارے میں حتمی فیصلے کریں گے کہ آیا بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جاتے ہیں یا نہیں۔ ہاؤسنگ کے کنزرویٹو شیڈو وزیر کیون ہولینک کا کہنا ہے کہ بلدیاتی کونسلوں کی تشکیل نو سے ان کونسلوں کے ووٹروں کو اپنی آواز اٹھانے کا موقع دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی مقامی جمہوریت میں ایک سال سے زیادہ تاخیر کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کی تنظیم نوکے حوالے سے نہ تو کسی کونسل کو دھمکیاں دی جانے چاہئیں اور نہ انھیں بلیک میل کرنا چاہئے، اسے لیبر حکومت کی ڈکٹیشن کے مطابق اوپر سے مسلط نہیں کیا جانا چاہئے۔ حکومت کی جانب سے بتائی گئی تعریف کے مطابق اختیارات کی منتقلی مقامی فیصلہ سازی کے بارے میں ہونی چاہیے۔ ایسیکس کاؤنٹی کونسل کے کنزرویٹو رہنما کلیر کیون بینٹلے کا کہنا ہے کہ ایسکس کے لیے یہ نتائج کو بہتر بنانے کا زندگی میں ایک بار ملنے والا موقع ہے۔ سرے کاؤنٹی کونسل کے کنزرویٹو رہنما کلر ٹم اولیور کا کہنا ہے کہ ہم سرے کے رہائشیوں کے ذمہ دار ہیں کہ وہ اپنی کاؤنٹی کے لیے بہترین منتقلی کا معاہدہ کریں، کوئی ڈکٹیشن نہ دیں۔ مئی میں ہونے والے انتخابات گزشتہ سال جولائی میں ویسٹ منسٹر میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے لیبر پارٹی کے لیے پہلا انتخابی امتحان اور عوامی مزاج کو جانچنے کا ایک اہم پیمانہ ہوں گے۔ ریفارم یوکے کے چیئرمین ضیا یوسف نے لوکل کونسلوں کے انتخابات میں ممکنہ تاخیر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ لیبر اور ٹوری دونوں ہی ریفارم یوکے کے عروج سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ وہ برطانوی عوام سے ان کے جمہوری حقوق چھیننے کے لیے ملی بھگت کر رہے ہیں۔ رینر نے اس ہفتے ایک سلیکٹ کمیٹی کو بتایا تھا کہ اگر کونسلیں اپنے ڈھانچے کو دوبارہ منظم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں تو ان کے لئے انتخابات کرانا مضحکہ خیز ہوگا۔ لیکن انہوں نے کہا کہ حکومت یہ نہیں کہہ رہی ہے کہ کونسل کے علاقوں میں کیا ہونا چاہیے۔2021میں جب شمالی یارکشائر، کمبریا اور سومرسیٹ کے علاقوں میں کونسلوں کی تنظیم نو جاری تھی سابق کنزرویٹو حکومت نے انتخابات میں تاخیر کردی تھی۔ لیکن موجودہ منصوبوں کے خلاف کچھ مقامی رہنماؤں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ ڈسٹرکٹ کونسل نیٹ ورک نے دعویٰ کیا کہ وزراء نے مقامی حکومت کی تنظیم نو کے لئے تجاویز کو جلد بازی میں لیا ہے اور کونسلز کے رہائشیوں کو اپنی رائے سے محروم کر رہے ہیں۔ تنظیم کے چیئرمین کلر سیم چیپمین ایلن کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی منسوخی اس وقت کی گئی ہے جب حکومت کے عام انتخابی منشور میں اس بات کا ذکر نظر انداز کیا گیا تھا کہ وہ ضلعی کونسلوں کی جگہ میگا کونسلوں کے ذریعے برادریوں سے اقتدار چھیننا چاہتی ہے جمہوریت کو بالائے طاق رکھا جا رہا ہے اور مقامی رائے دہندگان کو ایک بڑی تنظیم نو پر اپنا فیصلہ دینے کے کسی بھی جمہوری موقع سے محروم رکھا جا رہا ہے جس کے انگلینڈ کے ہزاروں قصبوں اور دیہاتوں پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ وزارت ہاؤسنگ، کمیونٹیز اینڈ لوکل گورنمنٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ہم صرف ان علاقوں کے انتخابات ملتوی کرنے پر غور کریں گے جہاں متعلقہ کونسل نے انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے اور جہاں اس سے کسی علاقے کی تنظیم نو اور منتقلی میں مدد ملتی ہے۔

یورپ سے سے مزید