لندن (نیوز ڈیسک) اپنی بیوی کا اجنبیوں سے ریپ کرانے والے ڈومینیک پیلیکوٹ کی بیٹی نے کہا ہے کہ میرے باپ کو جیل میں ہی مر جانا چاہیے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے اپنے ایک انٹریو میں کیرولین ڈیرین نے بتایا کہ نومبر 2020میں انہیں ایک فون کو کال آئی جس نے ان کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا، فون کے دوسری طرف ان کی والدہ گیسیل پیلیکوٹ تھیں۔کیرولین ڈیرین نے کہا کہ والدہ نے مجھے بتایا کہ انہیں صبح پتا چلا کہ(تمہارے والد) ڈومینیک تقریباً 10سال سے نشہ آور دوا دے رہے تھے تاکہ مختلف مرد ان کی عصمت دری کر سکیں۔ڈیرین نے کہا کہ اس وقت میں نے ایک عام زندگی کھو دی، مجھے یاد ہے کہ میں چیخی، روئی، میں نے والد کے ساتھ بد تمیزی بھی کی، یہ ایک زلزلے کی طرح تھا، ایک سونامی کی طرح تھا۔کیرولین ڈیرین کا کہنا ہے کہ اس کے والد کو جیل میں ہی مر جانا چاہیے۔گزشتہ ماہ فرانس کی عدالت نے جزیل پیلی کوٹ کے 72 سالہ شوہر اور دیگر 50 ساتھی ملزمان کو اجتماعی عصمت دری کے ایک مقدمے میں مجرم قرار دیدیا۔فرانس کے اس کیس نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا جس میں شوہر نے اپنی بیوی کو بے ہوشی کی دوا کھلا کر 50 سے زائد اجنبیوں سے جنسی زیادتی کروائی۔