کراچی میں ملیر ندی کے کنارے قیوم آباد سے موٹر وے ایم نائن تک کے منصوبے کو مقررہ مدت تک مکمل نہیں کیا جا سکا تاہم اس کے ایک حصے کو مکمل کیے بغیر منصوبے کا جلد بازی میں افتتاح کر دیا گیا۔
منصوبے کا بغیر مکمل ہوئے افتتاح کرنے کے باعث مسافروں میں شدید عدم تحفظ سامنے آیا ہے۔
اتوار کو نمائندہ جیو نے ملیر ایکسپریس وے پر سفر کیا جہاں کئی مقامات پر منصوبے کا کام ابھی بھی جاری تھا اور تعمیراتی ورکرز ملیر ایکسپریس وے پر دیکھے گئے۔
کئی مقامات پر تعمیراتی مٹیریل پڑا تھا، ٹریکٹر ٹرالیاں اور ہیوی مشینری بھی موجود تھی، پابندی کے باوجود ملیر ہائی وے پر سب سے زیادہ موٹر سائیکل سوار سفر کرتے دکھائی دیے جن میں سے بیشتر نے تیز رفتاری کے دوران نہ ہیلمٹ پہن رکھے تھے اور نہ ہی وہ قوانین کی پابندی کر رہے تھے۔
سفر کے دوران ٹریفک پولیس نظر آئی اور نہ ہی کسی اور ادارے کے ملازمین خلاف ورزی روکنے کے لیے موجود تھے، سب سے خطرناک یہ کہ ملیر ایکسپریس وے پر پیدل افراد کی آمد و رفت یا کراسنگ روکنے کے لیے کوئی انتظام نہیں تھا۔
تیز رفتار ٹریفک کے دوران ایکسپریس وے پر منچلوں کی چہل پہل اور آوارہ افراد کا مٹر گشت جاری تھا، کئی مقامات پر لوگ غیر محفوظ طریقے سے ہائی وے کو پھلانگ کر گزرتے نظر آ رہے تھے جبکہ کئی مقامات پر موٹر سائیکلوں کو پارک کر کے منچلے درمیانی دیوار پر بیٹھے تھے۔
شاہ فیصل کالونی ٹول پلازہ کے قریب ہائی وے پر کئی کرکٹ میچز دیکھے گئے، ملیر ایکسپریس وے کے اسٹارٹنگ پوائنٹ قیوم آباد پر انٹرچینجز بھی نامکمل ہیں، کورنگی کازوے انٹرچینجز نہیں کھولے گئے، اترنے کے مقام کو کھلا رکھا گیا ہے جہاں سے لوگ ون وے پر جاتے ہیں۔
شاہ فیصل کالونی کے ایگزٹ پوائنٹ سے بھی گاڑیاں ون وے داخل ہو رہی تھیں، ملیر ایکسپریس وے پر کونسی گاڑی سفر کے لیے لے جائی جا سکتی ہے کونسی نہیں اس سلسلے میں کوئی رہنمائی بینر یا بورڈ جگہ جگہ نصب نہیں، ایکسپریس وے پر علاقوں یا راستوں کی رہنمائی کرنے کے لیے ڈائریکشن بورڈ بھی دکھائی نہیں دیے۔
اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ نے بتایا کہ منصوبے کا ہفتے ہی کو افتتاح ہوا ہے، عارضی طور پر ٹریفک پولیس کی دو گاڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ منصوبہ سندھ حکومت کا ہے، یہاں کراچی ٹریفک پولیس تعینات کی جائے گی، باقاعدہ تعیناتی ایک دو دن میں کی جائے گی، ملیر ایکسپریس وے جسے شاہراہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا نام دیا گیا ہے، اس سے قیوم آباد سے موٹر وے ایم 9 تک تکمیل کے بغیر وہ استفادہ ممکن نہیں جس کے لیے سندھ حکومت نے اسے بنانا شروع کیا ہے۔
اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ترجمان وزیرِ اعلیٰ سندھ عبدالرشید چنہ نے بتایا کہ اس منصوبے کی سیکیورٹی کا مکمل بندوبست کیا گیا ہے، ڈپلائمنٹ پیر کو یا پرسوں سے کر دی جائے گی، شاہراہِ شہید ذوالفقار علی بھٹو پر پولیس پیٹرولنگ 24 گھنٹے ہوتی رہے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی ممکنہ حادثے کے خدشے کے پیشِ نظر ریسکیو 1122 کا یونٹ اس ایکسپریس وے پر قائم کیا گیا ہے۔