گزشتہ دنوں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FPCCI) کی بینکنگ، کریڈٹ اینڈ فنانس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے میں نے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، ڈپٹی گورنر سلیم اللہ، SBP کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور ڈائریکٹرز سے مانیٹری پالیسی اور بزنس کمیونٹی کے بینکنگ مسائل پر فیڈریشن ہائوس کراچی میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا جس میں گورنر اسٹیٹ بینک کے علاوہ 20 بینکوں کے صدور نے بھی شرکت کی جس میں نیشنل بینک، حبیب بینک، MCB، الائیڈ بینک، بینک الفلاح، فیصل بینک، حبیب میٹرو پولیٹن بینک، بینک الحبیب، سندھ بینک، بینک آف پنجاب، میزان بینک، دبئی اسلامک بینک، البرکہ بینک اور بینک اسلامی کے صدور شامل تھے۔ اجلاس میں میرے علاوہ فیڈریشن کے صدر عاطف اکرام شیخ، سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں، عارف حبیب کے علاوہ پاکستان بھر سے مختلف چیمبرز، ایسوسی ایشن کے نمائندوں، معروف ایکسپورٹرز اور بزنس مین بھی شریک تھے۔ بزنس کمیونٹی سے اس اہم میٹنگ کیلئے میں نے گورنر اسٹیٹ بینک کو مئی 2024ء میں مدعو کیا تھا لیکن انہوں نے مجھ سے میٹنگ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد رکھنے کی درخواست کی۔ اُس وقت 2023-24ء میں ملکی معیشت کو ریکارڈ افراط زر 38فیصد، اسٹیٹ بینک کے بلند ڈسکائونٹ ریٹ 22فیصد، نجی شعبے کے قرضوں میں کمی، بینکوں کی شرح سود میں اضافہ، مایوس کن جی ڈی پی گروتھ اور نئے آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری جیسے چیلنجز درپیش تھے تاہم ستمبر 2024ء میں آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری اور اسٹیٹ بینک کے بروقت اقدامات سے ڈسکائونٹ ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 13 فیصد، افراط زر 38 فیصد سے کم ہوکر 4.1 فیصد، روپے کی قدر 278 روپے پر مستحکم اور بینکوں کے شرح سود میں کمی سے رواں مالی سال کے پہلے 6 مہینوں میں نجی شعبے کے قرضوں میں 265 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جو بڑھکر 1.9کھرب روپے تک پہنچ گئے جبکہ امپورٹ LCs کھولنے پر پابندیاں ختم کردی گئیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک وقت زرمبادلہ ذخائر، جو کم ہوکر 3 ارب ڈالر کی نچلی ترین سطح پر آگئے تھے، کی وجہ سے تقریباً 10ہزار امپورٹ LCs رکی ہوئی تھیں مگر آج بینکوں کو LCs کھولنے کیلئے اسٹیٹ بینک سے اجازت کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے تمام غیر ملکی کمپنیوں اور ایئر لائنز کے واجبات ادا کردیئے ہیں جس سے سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بحال ہوا ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں ریکارڈ تیزی سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے، ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے اور رواں مالی سال 3.5سے 4فیصد جی ڈی پی گروتھ متوقع ہے، ستمبر 2024ء میں ملکی قرضوں کا جی ڈی پی میں تناسب کم ہوا اور بینکوں کے شرح سود میں کمی سے حکومتی قرضوں پر سود کی ادائیگی میں کمی آئی ہے جو رواں مالی سال 9600ارب روپے سے کم ہوکر 8500 ارب روپے تک آگئے ہیں جس سے حکومت کو 1300ارب روپے کی بچت ہوگی، ملکی ترسیلات زر میں اضافہ دیکھنے میں آیا جو مالی سال کے اختتام تک 35 ارب ڈالر تک متوقع ہے، ملکی ایکسپورٹ اور امپورٹ میں توازن رہا اور تجارتی خسارہ 11.17ارب ڈالر تک رہا جبکہ رواں سال کے پہلے 6 مہینے میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ 1.2ارب ڈالر سرپلس رہا جسکی وجہ سے زرمبادلہ ذخائر 16 ارب ڈالر تک پہنچ گئے جس میں 4ارب ڈالر کمرشل بینکوں کے ڈپازٹس شامل ہیں تاہم جولائی سے دسمبر 2024ءکے دوران ایف بی آر کو ٹیکس وصولی کے ہدف میں 386 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا رہا جس کی بڑی وجہ ایف بی آر کے ٹیکس وصولی ہدف میں غیر حقیقی 40 فیصد اضافہ ہے جو موجودہ سست معاشی گروتھ میں حاصل کرنا مشکل ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں ماہ جنوری 2025 ء میں افراط زر یعنی مہنگائی میں کمی کا رجحان برقرار رہیگا لیکن فروری سے آئندہ 4سے 5مہینے کے دوران افراط زر میں اضافے کا امکان ہے جو 5 سے 7فیصد کی سطح پر جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے مختصر المیعاد قرضے ادا کرکے طویل المیعاد قرضے لئے ہیں تاکہ آنے والے دنوں میں قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ کم ہوسکے۔ اس موقع پر میں نے اپنی تقریر میں ایکسپورٹ ری فنانس میں کمی اور چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں (SMEs) کو بینکوں سے قرضوں کے حصول میں مشکلات سے آگاہ کیا۔
سوال جواب کے سیشن میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اعلان کیا کہ اسٹیٹ بینک نے SMEs فنانسنگ کیلئے بینکوں کی حد میں نہ صرف اضافہ کیا ہے بلکہ SMEs قرضوں کی عدم ادائیگی پر SBP نے بینکوں کو 20فیصد گارنٹی بھی فراہم کی ہے جبکہ ایکسپورٹرز کیلئے ایکسپورٹ ری فنانس کی حد بڑھاکر 1000 ارب روپے کردی گئی ہے۔ روپے کی قدر کے بارے میں گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ مرکزی بینک کی پالیسی ہے کہ مارکیٹ قوتوں کی طلب اور رسد کی بنیاد پر روپے کی قدر متعین کی جائے۔ اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک نے فیڈریشن کی بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے SBP کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد اختر جاوید کو فوکل پرسن مقرر کیا اور بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے فوری احکامات جاری کئے جو قابل ستائش ہے۔ میں پاکستان میں اسلامک بینکنگ کے فروغ، ڈیجیٹل بینکوں کے قیام اور روشن ڈیجیٹل اکائونٹ (RDA) کی کامیابی پر گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔