• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
— تصویر بشکریہ اے ایف پی
— تصویر بشکریہ اے ایف پی

امریکا میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، 1 لاکھ کے قریب غیر قانونی افراد کو ملک بدر کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے صرف 6 دن کے بعد ان کی جانب جاری سخت احکامات کے تحت غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا گیا تھا۔ 

اب تک امریکا بھر سے 2 ہزار سے زائد غیرقانونی تارکین وطن کو گرفتار کر کے ملک بدر کیا جارہا ہے۔

اس وقت امریکا میں تقریباً 1 لاکھ 70 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن مقیم ہیں، جن میں سب سے زیادہ  ٹیکساس اور کیلی فورنیا میں آباد ہیں جبکہ امریکی صدر جلد از جلد تقریبا 1 لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اس صورتِ حال سے صرف غیرقانونی ہی نہیں بلکہ مختلف ویزوں پر قانونی طور پر رہنے والے افراد بھی خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔

ریپبلکن اکثریتی ریاست ٹیکساس، میں میکسیکو سمیت دیگر ہسپانوی بولنے والے ممالک کے غیر قانونی تارکینِ وطن کی ایک بڑی تعداد آباد ہے، یہاں گورنر کی حمایت سے کئی ایکڑ پر مشتمل حراستی مراکز (ڈیٹینشن سینٹرز) بنائے گئے ہیں تاکہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو ان کے ملک بھیجنے تک عارضی طور پر قید رکھا جائے جبکہ ٹیکساس میں سدرن میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر، جو ٹرمپ کی صدارت ختم ہونے کے بعد رک گئی تھی، اب دوبارہ تیزی سے شروع کر دی گئی ہے۔

ٹیکساس میں اس وقت امیگرینٹ کمیونٹی میں زبردست خوف و ہراس کی صورتحال ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فورٹ ورتھ شہر کے ایک عارضی استاد نے امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کو اپنے اسکول پر چھاپہ مارنے کی دعوت دی۔ 

استاد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی پوسٹ میں لکھا کہ میرے کئی طالبعلم انگریزی بھی نہیں بول سکتے اور وہ 10ویں اور 11ویں جماعت میں ہیں، انہیں بات کرنے کے لیے آئی فون کے مترجم کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ 

اس بیان پر سخت تنقید کی جا رہی ہے اور فورٹ ورتھ اسکول ڈسٹرکٹ کے حکام نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

ٹیکساس جو تاریخی طور پر میکسیکو سے آنے والے تارکین وطن کا مرکز رہا ہے، میں تارکین وطن ریاست کی معیشت اور تعمیراتی شعبے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ 

ٹیکساس کی تعمیراتی صنعت میں ایک تہائی سے زائد ملازمین تارکین وطن ہیں، لیکن موجودہ اقدامات اور سخت پالیسیوں نے ان کمیونٹیز میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ 

صدر ٹرمپ کے نئے ایگزیکٹیو آرڈر اور حراستی مراکز کی تعمیر نے تارکین وطن کے لیے ایک کٹھن صورتحال پیدا کر دی ہے، جبکہ قانونی اور غیرقانونی تارکین وطن دونوں ہی مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید