ملتان (سٹاف رپورٹر) فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا ) نے ہائرایجوکیشن کو درپیش بحران، 25 فیصد ٹیکس ریبیٹ کے خاتمے، جامعات کی خودمختاری میں حکومتی مداخلت، اساتذہ کے لیے پنشن رولز میں تبدیلی، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کی جامعات میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور سندھ کی جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری کے قانون میں تبدیلی پر30جنوری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا اس سلسلے میں فپواسا کے عہدیداروں مرکزی صدر ڈاکٹر امجد مگسی ، مرکزی جنرل سیکرٹری، ڈاکٹرمحمد عزیر، مرکزی نائب صدر، ڈاکٹر مظہر اقبال مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر احتشام علی، فپواسااسلام آباد چیپٹر کے صدر ڈاکٹر اقبال جتوئی کامسیٹس یونیورسٹی سے ڈاکٹر محمد خان جدون کا کہنا تھا کہ اساتذہ اور ریسرچرز کے لیے 25 فیصد ٹیکس چھوٹ پہلے 75فیصد تھی جس میں مسلسل کمی ہوتی رہی، موجودہ حکومت کی جانب سے بجٹ میں اسے برقرار رکھنے کا اعلان 28 جون 2024 کو بجٹ تقریر کے دوران خود وفاقی وزیر خزانہ نے کیا تھا اور اسے قومی اسمبلی کی کارروائی کا حصہ بنایا گیا تھا لیکن مالی سال کے وسط میں اس چھوٹ کے خاتمے سے اساتذہ اور ریسرچرز میں مایوسی پھیل گئی ہے جس سے ان کی استعداد کار میں کمی واقع ہوگی۔ اساتذہ اور محققین کو ملنے والی 25 فیصد ٹیکس چھوٹ 2022، 2023 اور 2024 کے انکم ٹیکس مینوئل کا بھی حصہ ہے، اور یہ چھوٹ انھیں موجودہ سال تک ملتی رہی ہے ، لیکن اب اچانک ہی ایف بی آر کی جانب سے اِس چھوٹ کے خاتمے کا اعلان قومی اسمبلی کی ہدایات اور پارلیمنٹ کے اختیارات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے جس پر فپواسا کی جانب سے وزیر خزانہ کو خط لکھ کر توجہ دلانے کی بھی کوشش کی گئی ہے لیکن اس پر ابھی تک کوئی مثبت ردِ عمل نہیں آیافپواسا صدر نے وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پارلیمینٹ اور آئین کی بالادستی کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایف بی آر کے جانب سے جاری اس غیر آئینی اور غیر قانونی نوٹیفیکیشن کو واپس لینے کا اعلان کریں اور جامعات کو فوری ٹیکس کٹوتی سے روکنے کے احکامات جاری کریں ۔