سکھر(بیورو رپورٹ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ غلام محمد مہر میڈیکل کالج کے ٹیچنگ اسپتال ا سول اسپتال سکھر اچانک پہنچے تو اسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹروں میں کھلبلی مچ گئی اور عملے کی دوڑیں لگ گئیں، مختلف شعبوں اور وارڈز کا دورہ کیا، اس دوران مریضوں نے سید خورشید احمد شاہ کے سامنے شکایات کے انبار لگادیئے، صفائی ستھرائی کی خراب صورتحال اور مریضوں کو درپیش مشکلات پر سید خورشید احمد شاہ سخت برہم ہوگئے اورغصے میں اپنے ہاتھ سے ایکسرے مشین کے بورڈ، اسپتال کی دیواروں ، ایئرکنڈیشن اور دیگر اشیاء جن پر مٹی پڑی ہوئی تھی انہیں صاف کیا، مریضوں کے بیڈ کی گندی چادروں کو تبدیل کروایااورموقع پر موجود سول اسپتال انتظامیہ کے افسران کی سرزرش کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ ایک ہفتے کے بعد دوبارہ آؤں گا ، اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی، سید خورشید شاہ کے دورے کے دوران ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر ابوبکر شیخ موجود نہیں تھے، آخری لمحات میں وہ جب اسپتال پہنچے تو سید خورشید شاہ نے انہیں گندگی اور مریضوں کو درپیش مشکلات کی نشاندہی کراتے ہوئے ان پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اسپتال میں یہ کیا ہورہا ہے، آپ لوگ کیا کررہے ہیں، آپ کی ذمہ داری کیا ہے؟ یہ کب ٹھیک ہوگا؟۔حیرت کی بات یہ ہے کہ وارڈز میں لگے ہوئے بورڈز پر ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں اور عملے کا بھی اندراج نہیں کیا جاتا، مریض شکایات کررہے ہیں کہ ڈاکٹر انہیں وقت پر چیک نہیں کرتے، انہوں نے اپنے سامنے مریضوں کا چیک اپ بھی کرایا۔ سید خورشید شاہ نے وارڈ میں ایکسرے چیک کرنے کے الیکٹرک بورڈ پر لگی مٹی کو اپنے ہاتھ سے صاف کر کے اسپتال انتظامیہ کو دکھایا اس دوران انہوں نے ڈیوٹی پر موجود عملے سے سوال کیا کہ یہ کیا ہے ، عملے نے جواب دیا کہ آج سوئیپر چھٹی پر ہے تو سید خورشید شاہ نے کہا کہ اگر وہ چھٹی پر ہے تو میں یہ بورڈ صاف کردیتا ہوں جس پر سید خورشید احمد شاہ نے کپڑے سے ایکسرے کا الیکٹرک بورڈ اور بجلی کے بورڈ، دیواروں کو صاف کیا اور بتایا کہ صفائی نصف ایمان ہے ، کیا اپنے گھر پر بھی آپ اسی طرح گندگی میں رہتے ہیں؟۔ سید خورشید شاہ کو اسپتال دورے کے موقع پر مریضوں نے شکایات کیں کہ اسپتال انتظامیہ ان کے علاج ومعالجے پر درست توجہ نہیں دیتی، انہیں ادویات کی فراہمی ، ٹیسٹ، ایکسرے، الٹرا ساؤنڈ سمیت دیگر سہولتوں کے حوالے سے مشکلات کا سامنا رہتا ہے ، مریضوں کو اسپتال کے بجائے اسپتال کے باہر سے ادویات لینے اور ٹیسٹ کرانے کامشورہ دیا جاتا ہے۔مریضوں کو وقت پر چیک نہیں کیا جاتا، کئی کئی گھنٹے روزانہ لوڈشیڈنگ ہوتی ہے لیکن اسپتال انتظامیہ جنریٹر نہیں چلاتی، متعدد پنکھے خراب ہیں ، ایئرکنڈیشن خراب ہیں، جگہ جگہ گندگی پڑی ہوئی ہے نشاندہی بھی کرتے ہیں کوئی سننے والا نہیں ہے۔یہ سننا تھاکہ سید خورشید احمد شاہ طیش میں آگئے اور جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور اسپتال انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ میں آئندہ ہفتے پھر اچانک آؤں گا اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی، انہوں نے اسپتال انتظامیہ سے کہا کہ آپ تنخواہیں لیتے ہیں اپنے فرائض بھی ایمانداری سے اداکریں، اسپتال میں آنے والے مریضوں کی خدمت ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ ایک عبادت بھی ہے ، آپ لوگ مریضوں کی خدمت کریں ان کی دعائیں لیں انہیں پریشان نہ کریں۔ انہوں نے اسپتال میں مختلف تنظیموں کے بینرز دیکھ کر انتظامیہ کو ہدایات دیں کہ اسپتال سے تمام بینرز اتار دیئے جائیں، اسپتال میں سیاست نہیں ہونے دوں گا۔