لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران حکم دیا ہے کہ اسکول رپورٹ جمع کرائیں کہ اس سال کتنی بسیں خریدیں؟
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ اسکولز کو مستقل طور پر بسیں خریدنا ہوں گی، وقتی طور پر اسکولز بسز کے لیے کنٹریکٹرز ہائر کر سکتے ہیں، رولز بنائےجائیں کہ ہر مالی سال میں اسکولز بسیں خریدیں گے، رپورٹ جمع کرائیں گے کہ اس سال میں کتنی بسیں خریدیں؟
ہائی کورٹ نے اسکولوں کے منافے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آڈٹ رپورٹس دیکھیں تو اس میں پتہ چلتا ہے بڑے اسکولوں نے بہت منافع کمایا ہے، اسکول فیس کے معاملے پر کیس کی سماعت کے دوران ہم نے ان کا ڈیٹا دیکھا ہے۔
عدالت نے محکمہ ٹرانسپورٹ سے استفسار کیا ہے کہ محکمے کی رپورٹ کہاں ہے اور ای بسز کا کیا بنا؟ محکمے کو اپنے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ جمع کرانی ہے۔
عدالت نے کہا کہ 2 اور 3 وہیلرز کو الیکٹرک پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔
عدالت میں سوال اٹھا کہ اس حوالے سے رپورٹس ملی ہیں کہ پی ایچ اے نے ریس کورس پارک میں دفتر کو بڑا کرنے کے لیے پارک پر قبضہ کیا ہے؟