• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت پی ٹی آئی ”مذاق رات“ کچھ اس طرح چل رہے ہیں کہ پَلے دونوں کے کچھ نہیں جن کے پَلے سب کچھ ہے وہ کسی کو کوئی پلہ پکڑانے کو تیار نہیں۔ وزیر باتدبیرمحسن نقوی نے امریکہ یاترا سے واپس آکر وفاقی کابینہ کی مجلس سے قبل وزیراعظم سے امریکیوں سے ملاقاتوں کی اندرونی کہانی بیان کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے ستے ای خیراںنیں۔ جس کے بعد وزیر اعظم نے ”انتشاری ٹولے“ کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کمیشن دینے کی بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش کی ہے جس کا جواب انہیں انکار کی صورت مل چکا ہے۔ بات مذاکرات کے درمیانی عرصہ میں بڑے صاحب سے بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈا پور ملاقات سے آگے بڑھی تھی جس سے قیدی صاحب کو یہ امید بندھی کہ بات بن جائے گی۔ پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی۔ انجام ایک اور طلاق۔ گنڈا پور پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ وفاق میں باہمی رضا مندی سے آئی جی خیبرپختونخوا کو بدل کر ایک اور گنڈا پور کو کھڈ ے لائن لگا دیا۔ گنڈا پور اور بانی پی ٹی آئی کے درمیان فاصلے بڑھنے ، وفاق، خیبرپختونخوا کے موجودہ نظام حکومت میں قربتیں بڑھنے کے آثار بڑے نمایاںہیں۔ جنید اکبر بڑی خاموشی سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمینی، پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کی صدارت لے اڑے۔ اتفاق میں برکت کے فارمولے پر عمل جاری ہے۔ مذاکرات کی آڑ میں پی ٹی آئی والے مزے بھی لوٹ رہے ہیں آنکھیں بھی دکھا رہے ہیں۔ سوچنے کی بات ہے کہ یہ چمتکار بانی پی ٹی آئی کی اشیر باد کے بغیر کیسے ممکن ہے؟۔ مذاکرات کی صورت بانی پی ٹی آئی نے موجودہ نظام کو قبول کر لیا۔ گنڈا پور استعمال ہو گئے۔ جنید اکبر کی لاٹری نکل آئی۔ معلوم نہیں جنید اکبر اینڈ کو نے بانی پی ٹی آئی کو ایسی کون سی پٹی پڑھائی تھی۔ بانی پی ٹی کی یہ ایک ادا تو دل کو بھاتی ہے کہ وہ کسی کے دوست نہیں۔ اپنی ناک سے آگے ان کی کوئی سوچ نہیں۔ ہواؤں کے دوش پر اڑتی پی ٹی آئی کے پر اب دور سے گنے جا سکتے ہیں۔ ایسے میں یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ ’’کج شہر دے لوک وی ظالم سن، کج سانوں مرن دا شوق وی سی‘‘۔ ایک طرف خیبرپختونخوا میں پارٹی اختلافات پہاڑ بنتے جارہے ہیں۔ گنڈا پور حکومت رسک پر ہے۔ دوسری طرف پنجاب میں مریم بی بی اپنی کارکردگی سے ،پی ٹی آئی والوں کوجینے دیتی ہیںنہ مرنے۔ بات کہاں سے کہاں نکل جاتی ہے۔ ہم نے اپنی آنکھوں سے لاہو ر سے پشاور ،کراچی تک بانی پی ٹی آئی کے صحت کارڈ کا حشر نشر ہوتے دیکھا ہے۔ آپ بلا تکلف حیات آباد میڈیکل کمپلیکس یا خیبرپختونخوا کے کسی سرکاری ہسپتال کی ایمرجنسی میں چلے جائیں جہاں مریضوں کے لئے کوئی منجی بسترا ہے نہ انہیں ادویات میسر ہیں۔ بدبودار، خون آلود بستروں پر لیٹے مریض پاؤں پر چل کر آتے ہیں، سٹریچر پر واپس جاتے ہیں۔ یہ کون لوگ ہیں جو بانی پی ٹی آئی کے خوابوں کا جنازہ نکال رہے ہیں۔ ایک پنجاب کی منہ بولی شیرنی ہے جو نوجوانوں کو دن رات یہ سبق پڑھا رہی ہے کہ آگے بڑھو۔ اب وہ قدم بڑھاؤ نواز شریف ہم تمہارے ساتھ ہیں کے نعرے نہیں لگوا رہیں بلکہ نوجوانوں کو یہ پیغام دے رہی ہیں کہ قدم بڑھاؤ پنجاب حکومت تمہارے ساتھ ہے۔ پنجاب میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو وسیع تر سرمایہ کاری کے مواقع، نوجوانوں، طلبہ، کاروباری حضرات، کسانوں کو بلاسود آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جا رہے ہیں۔ دھی رانی پروگرام کے تحت غریب بچیوں کی اجتماعی شادیوں کا دھوم دھام سے اہتمام ہو رہا ہے۔ جہیز کے ساتھ ساتھ ایک ایک لاکھ روپے سلامی بھی ملتی ہے۔ سرکاری ہسپتالوں، سڑکوں کی بہتر حالت دیکھنی ہو، گنڈا پور اور مراد علی شاہ صاحب کو فرصت ملے تو خصوصی طور پر پنجاب تشریف لے آئیں۔ بات پھر آگے نکل گئی، مذاق رات سے شروع ہوئی گنڈا پور سے ہوتی ہوتی پورے پاکستان تک پھیل گئی یقیناً بانی پی ٹی آئی 190ملین پاؤنڈ کیس ہمراہ بشریٰ بی بی قید با مشقت جرمانے کی سزاؤں سے شدید پریشان ہوئے ہوں گے۔ اسی لئے تو انہوں نے گنڈا پور کا قافیہ تنگ کردیا ہے۔ اب انہیں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ کس کا سر پھاڑیں یا اپنے بال نوچیں۔ رہی سہی کسر ٹرمپ جونیئر کے بزنس پارٹنر ارب پتی امریکی سرمایہ کاروں کے وفد کے سربراہ جینڑی بیچ نے یہ کہہ کر نکال دی ہے کہ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی رچرڈ گرینل کو پی ٹی آئی والوں نے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستان کے موجودہ حکومتی سیٹ اپ بارے گمراہ کیا تھا اب انہیں بھی سکون ہے۔ یہ خبر پی ٹی آئی والوں پر بجلی بن کرگری ہے کہ جن پر تکیہ تھا وہ پتے بھی ہوا دینے لگے ہیں۔

تازہ ترین