• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنوبی افریقا کی قانون سازی غیر معمولی نہیں, ٹرمپ کی دھمکی پر جنوبی افریقا کا جواب

جنوبی افریقی صدر سیریل رامافوسا اور جنوبی افریقی وزیرِ خارجہ نالیدی پینڈور—فائل فوٹو
جنوبی افریقی صدر سیریل رامافوسا اور جنوبی افریقی وزیرِ خارجہ نالیدی پینڈور—فائل فوٹو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فنڈنگ روکنے کے بیان پر جنوبی افریقا نے ردِعمل ظاہر کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جنوبی افریقا کے صدر سیریل رامافوسا کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقا کی حکومت نے کوئی زمین ضبط نہیں کی ہے، ہم زمینی اصلاحات کی پالیسی کے معاملات پر ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے منتظر ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یقین ہے کہ بات چیت سے ہم ان معاملات کو بہتر اور عام فہم طریقے سے سمجھ سکیں گے، جنوبی افریقا ایک آئینی جمہوریت ہے جس کی جڑیں قانون کی حکمرانی، انصاف اور مساوات ہیں۔

جنوبی افریقا کی وزیرِ خارجہ نالیدی پینڈور کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقا کی قانون سازی غیر معمولی نہیں ہے، کئی ممالک میں اسی طرح کی قانون سازی موجود ہے۔

انہوں نے بیان میں کہا ہے کہ جنوبی افریقا کا عوامی فائدے کے لیے زمین ضبط کرنے کا ایکٹ غیر معمولی نہیں ہے، کئی ممالک میں اسی طرح کی قانون سازی موجود ہے۔

جنوبی افریقی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یقین ہے کہ صدر ٹرمپ کے مشیر آئینی جمہوری فریم ورک میں ہماری پالیسیوں کو سمجھیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جنوبی افریقا کے صدر سیریل رامافوسا نے ایک بل پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ریاست کے لیے عوامی مفاد میں اراضی کو ضبط کرنا آسان ہو جائے گا۔

اس قانون کا مقصد زمین کی ملکیت میں نسلی تفاوت کو دور کرنا ہے جو 1994ء سے برقرار ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید