• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حج اسلام کا ایک لازمی رکن ہے اور زندگی میں ایک بار ہر صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے۔یہی وجہ ہے کہ کسی دنیاوی دباؤ یا قانونی مجبوری کے بغیر دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان مرد و زن، بوڑھے جوان اور امیر و غریب محض اپنے ایمانی تقاضے کے تحت خطیر رقم خرچ کرکے اور طویل سفر کی مشکلات سے گزر کر ہر سال اس فریضے کی ادائیگی کی خاطر حرم پاک پہنچتے ہیں۔بیشتر مسلمان ملکوں میں حج کی باقاعدہ الگ وزارتیں اس کے انتظامات کرتی اور اپنے ملک کے عازمین حج کو بہتر سے بہتر سہولتیں فراہم کرنے کیلئے کوشاں رہتی ہیں۔ پاکستان کی وزارت مذہبی امور کی کارکردگی میں بھی اس ضمن میں مسلسل بہتری واقع ہورہی ہے اور پاکستانی حاجی پچھلے ادوار کی نسبت اب سعودی حکومت کے مخلصانہ تعاون سے وزارت حج کے بہترانتظامات کے بالعموم معترف نظر آتے ہیں۔ ملک کے معاشی حالات کی بنا پرروپے کی قدر میں کمی کے باعث حج کے اخراجات اگرچہ چند برس پہلے کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ گئے ہیں لیکن وزارت حج انہیں حتی الامکان کم رکھنے کی کوشش کرتی ہے اوراس کے نتیجے میں عازمین حج سے وصول کردہ رقم میں سے بچ جانے والی رقم انہیں واپس کردی جاتی ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پچھلے سال کے سرکاری حج اسکیم کے حاجیوں کو بھی مجموعی طور پر 4 ارب 75 کروڑ روپے واپس کرنے کا اعلان کیا ہے ۔حاجیوں کو 20 ہزار روپے سے ایک لاکھ 40 ہزار تک کی رقم واپس کرنے کیلئے سات زمرے بنائے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں رواں سال عازمین حج کے اخراجات کم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ 40 دنوں کا حج 10 لاکھ 50 ہزار اور 25 دنوں پر محیط حج 11 لاکھ روپے کا ہو گا۔حج کے اخراجات میں نمایاں کمی کا ایک یقینی طریقہ ماضی کی طرح بحری جہازوں سے حج کے سفر کی سہولت کی فراہمی ہے اس لیے اس پر بھی ضرور غور کیا جانا چاہئے۔

تازہ ترین