پاکستانی پناہ گزین خاتون 16 سال قانونی جنگ لڑنے کے بعد برطانیہ میں کیس جیت گئیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق عدالت نے حکومت کو نادرہ الماس کو 1 لاکھ پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
نادرہ الماس 2004ء میں اسٹوڈنٹ ویزے پر پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوئی تھیں تاہم ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی خاتون برطانیہ میں مقیم رہیں۔
2018ء میں ہوم آفس کے اہلکاروں نے خاتون کو ہتھکڑی لگا کر حراست میں لیا اور اسی سال خاتون کے 26 سالہ بیٹے کو پناہ گزین کا درجہ دے دیا گیا تھا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق نادرہ کو بے دخلی کے لیے گرفتار کیا گیا لیکن 2 ہفتے بعد انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔
خاتون کا کہنا تھا کہ اگر واپس بھیجا گیا تو اسے ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑے گا۔
برطانوی حکومت کو نادرہ الماس کو پناہ گزین کا درجہ دینے میں 3 سال لگے۔
ان 3 سال کے دوران نادرہ الماس کو سفر کرنے یا کام کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
نادرہ الماس کا مؤقف ہے کہ گزر بسر کے لیے اہلِ خانہ اور دوستوں کی مدد لینا پڑی، دوستوں سے مدد لینے پر خود اعتمادی مجروح اور شرمندگی ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ویزے کی مدت سے زیادہ قیام پر مجرم جیسا سلوک کیا گیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق نادرہ الماس نے حکومتی سلوک کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا، ان کا تعلق پاکستان کی عیسائی برادری سے ہے۔