معاون خودکشی (Assisted Dying) کے بل میں نئی ترامیم کے تحت ڈاکٹروں کے لیے لازم ہوگا کہ وہ مریضوں سے بات چیت کے دوران دیگر علاج کے متبادل آپشنز پر بھی غور کریں، نہ کہ صرف معاون خودکشی کے بارے میں بات کریں۔
یہ تجاویز رکنِ پارلیمنٹ کم لیڈبیٹر نے پیش کی ہیں تاکہ پارلیمنٹ میں زیرِ غور موجودہ بل کو مزید مضبوط اور مریضوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
یہ ترامیم اس وقت سامنے آئیں جب ارکانِ پارلیمنٹ نے تین دن تک جاری اجلاسوں میں تقریباً 50 ماہرین کے بیانات سنے، جن میں خدشات ظاہر کیے گئے کہ کچھ کمزور افراد پر ایسا راستہ اختیار کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے جو وہ درحقیقت نہیں چاہتے۔
اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو انگلینڈ اور ویلز میں ایسے بالغ افراد جو جان لیوا بیماری میں مبتلا ہوں اور جن کی زندگی کے چھ ماہ یا اس سے کم باقی ہوں، انہیں اپنی زندگی ختم کرنے کے لیے طبی معاونت حاصل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
کم لیڈبیٹر کی جانب سے پیش کردہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کے لیے لازم ہوگا کہ جب وہ پہلی بار کسی مریض سے بات کریں تو معاون خودکشی کے معاملے کو الگ تھلگ موضوع کے طور پر پیش نہ کریں بلکہ دیگر دستیاب علاج، تکلیف کم کرنے والے علاج اور ہاسپیس کیئر کے آپشنز پر بھی روشنی ڈالیں۔
مزید برآں، ڈاکٹروں کو مریض کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ تیار کرنی ہوگی جس میں مریض کی ذہنی قابلیت اور کسی بھی ممکنہ دباؤ یا زبردستی کے خطرے کا جائزہ شامل ہوگا۔ ان معاملات پر ڈاکٹروں کے لیے خصوصی تربیت فراہم کرنا بھی لازمی ہوگا، جس کے لیے ذہنی صلاحیت اور دباؤ کے ماہرین کے ساتھ ساتھ مساوات اور انسانی حقوق کمیشن سےمشاورت کی جائے گی تاکہ تربیتی نظام کو مؤثر بنایا جا سکے۔