لاہور(صابرشاہ) سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہونے والے ارب پتی، فلاحی شخصیت اور اسماعیلی مسلمانوں کے روحانی پیشوا، شہزادہ کریم آغا خان (1936-2025) نے 1957 میں 21 سال کی عمر میں اپنے دادا، سر سلطان محمد شاہ (1877-1957) کی جانشینی اختیار کی، وہ سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوئے تھے او ر ا ن کے پاس برطانوی پرتگالی اور کینیڈین شہریت تھی۔امریکی میگزین وینیٹی فیئر کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2013 میں آغا خان کی مجموعی دولت 13.3 بلین امریکی ڈالر سے زائد تھی۔آغا خان چہارم کو بین الاقوامی سطح پر مشہور میگزین فوربز نے دنیا کے 15 امیر ترین شاہی شخصیات میں شامل کیا تھا۔ ان کے پاس برطانوی، پرتگالی اور اعزازی کینیڈین شہریت کا نایاب اعزاز بھی تھا۔شہزادہ کریم آغا خان کی شادی Inaara (جو اب 62 سال کی ہیں) سے ہوئی، جس سے ان کے بیٹے شہزادہ علی محمد آغا خان کی 2000 میں پیدائش ہوئی۔ان کے دادا، سر سلطان محمد شاہ، جنہیں آغا خان سوم بھی کہا جاتا ہے، 1877 میں کراچی میں پیدا ہوئے اور 1906 میں آل انڈیا مسلم لیگ کے بانیوں میں شامل تھے، جہاں وہ پہلے مستقل صدر بھی رہے۔ 1930 سے 1932 کے درمیان لندن میں ہونے والی تین گول میز کانفرنسوں میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔شیخ سلطان محمد شاہ قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے وفات پا گئے۔ انہیں مصر میں دفن کیا گیا۔انہوں نے چار شادیاں کیں اور تین بچوں کے والد بنے، جن میں شہزادہ علی سلیمان خان (1911-1960) شامل ہیں، جو آغا خان چہارم کے والد تھے۔شہزادہ علی خان 48 سال کی عمر میں فرانس میں ایک کار حادثے میں انتقال کر گئے۔ وہ ایک سماجی شخصیت، ریس ہارس کے مالک اور جوکی (jockey) تھے۔ وہ مشہور ہالی وڈ اداکارہ ریٹا ہیورتھ کے تیسرے شوہر بھی تھے۔1958 سے 1960 تک انہوں نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 1956 میں، انہیں پاکستان آرمی کی 4 کیولری رجمنٹ کا پہلا کرنل مقرر کیا گیا اور 1957 میں ہونے والی فوجی تقریب میں انہیں یہ اعزاز دیا گیا، جو ان کی وفات تک برقرار رہا۔آغا خان فاؤنڈیشن کی بنیاد 57 سال قبل رکھی گئی تھی اور آج اس کے دنیا بھر میں 96,000 ملازمین ہیں، 1984 سے، اس فاؤنڈیشن میں ایک معاشی ترقیاتی شاخ آغا خان فنڈ فار اکنامک ڈیولپمنٹ (AKFED) بھی شامل ہے، جو 36,000 افراد کو ملازمت فراہم کرتی ہے، 90 کمپنیاں چلاتی ہے، اور سالانہ 4.5 بلین امریکی ڈالر کی آمدنی پیدا کرتی ہے انہوں نے پیرس کے شمال میں واقع شانتیلی اسٹیٹ کی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔بی بی سی نیوز کے مطابق، آغا خان کی فلاحی تنظیمیں ترقی پذیر ممالک میں سینکڑوں اسپتال، تعلیمی ادارے اور ثقافتی منصوبے چلاتی تھیں۔