• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عثمان بزدار کے سابق پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کو برطرف کرنے کا عمل شروع

اسلام آباد(خالد مصطفیٰ) حکومت نے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (PAS) کے گریڈ 21 کے افسر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کو ملازمت سے برطرف کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ طاہر خورشید کے خلاف انکوائری رپورٹ 3 فروری 2024 کو وزیر اعظم کو حتمی فیصلے کے لیے پیش کی گئی۔شوکاز نوٹس کے مطابق، وزیر اعظم نے 17 جولائی 2023 کو سیکریٹری داخلہ سید علی مرتضیٰ کو طاہر خورشید کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور من پسند ٹھیکیداروں کو ٹینڈر دینے کے معاملے پر انکوائری افسر مقرر کیا تھا۔طاہر خورشید پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں مبینہ طور پر فرحت شہزادی (گوگی) کے ساتھ ملی بھگت شامل ہے، جو اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ کے قریبی سمجھی جاتی تھیں۔ طاہر خورشید 2 نومبر 2022 کو ایک ماہ کی رخصت پر بیرون ملک گئے، جس کا مقصد عمرہ کی ادائیگی اور اپنے بیمار ماموں کی عیادت بتایا گیا۔ تاہم، وہ آج تک واپس نہیں آئے، حالانکہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے انہیں سات نوٹسز بھیجے گئے، جن میں انہیں تحقیقات میں شامل ہونے کا کہا گیا تھا۔اس سلسلے میں، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ عنایت اللہ خان دھریجو نے 4 فروری 2025 کو قومی اخبارات میں ایک شوکاز نوٹس شائع کیا، جو برطرفی سے قبل ایک لازمی کارروائی ہے تاکہ طاہر خورشید اسے پڑھ کر وطن واپس آ کر الزامات کا سامنا کر سکیں۔نوٹس کے مطابق، طاہر خورشید کو 10 دن میں وضاحت دینی ہو گی کہ کیوں نہ ان کے خلاف کسی ایک یا زیادہ سزائیں، بشمول برطرفی، عائد کی جائیں۔

اہم خبریں سے مزید