وزیرِ زراعت پنجاب عاشق کرمانی نے کہا ہے کہ ایگریکلچر سیکٹر میں پرانی مشینری سےنقصان ہو رہا ہے، جدید میکنزم طریقے سے نئی مشینری سے فائدہ ہو گا، کوآپریٹ فارمنگ دنیا بھرمیں ہو رہی ہے، اب پاکستانی کسانوں کو ایسا کرنا پڑے گا، فوڈ سیکیورٹی کے لیے کارپوریٹ فارمنگ ضروری ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران عاشق کرمانی نے کہا کہ بہت سی اہم مشینری جو فارمرز کے پاس نہیں ہے، اگر سمت کا تعین نہیں کریں گے تو کام نہیں کر سکیں گے، جی پی آئی میں زراعت کے شعبے کو بہتر بنانے کے منصوبے شامل ہیں، فارمرز کو بتائیں گے کہ موسمی حالات کیا ہیں؟ پانی کب لگانا ہے؟
عاشق کرمانی نے کہا کہ کسانوں کو ڈرونز سمیت زرعی مشینری کرائے پر دستیاب ہو گی، زرعی تحقیق، سہولت مرکز میں زراعت سے متعلق تمام اشیاء و سہولتیں دستیاب ہوں گی، آج پانی کو ضائع ہونے سے بچائیں گے تو کل کام آئے گا۔
وزیرِ زراعت پنجاب عاشق کرمانی کا کہنا ہے کہ زراعت کے شعبےکا ملکی معیشت میں اہم مقام ہے، وزیرِ اعلیٰ پنجاب زراعت کی ترقی سے متعلق مثالی اقدامات پر عمل پیرا ہیں، پہلی بار مریم نواز نے روایت توڑی کہ ملبہ دوسری حکومت کی نالائقیوں پر نہیں ڈالا، انہوں نے ایک سال میں لوگوں سے کیے ہوئے وعدے پورے کیے۔
عاشق کرمانی نے کہا ہے کہ پہلی بار جانور کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹیگ ہو رہے ہیں، ایگری مال کے تحت کسانوں کو تمام سہولتیں ایک ہی چھت تلے دستیاب ہوں گی، کسان کارڈ سے فارمرز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار انٹرن شپ پروگرام متعارف کرایا، لائیو اسٹاک کارڈ متعارف کرایا ہے، ایک لاکھ جانور رجسٹر ہو چکے، لائیو اسٹاک کارڈ سے70کروڑ روپےکی خریداری ہو چکی ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ 60 فیصد ٹریکٹرز رینٹل سروس پر چل رہے ہیں، ہم نے کسانوں کو بتانا ہے کہ کون سی فصل لگانی ہے، ادویات کون کون سی ہوں گی، زراعت ریڑھ کی ہڈی ہے، جس میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔
عاشق کرمانی نے یہ بھی کہا کہ گرین پاکستان انیشیٹو وفاقی حکومت کا ادارہ ہے، 1 سال میں 80 سے زائد منصوبے شروع کرائے، اسموگ کے خاتمے کے لیے 1 ہزار سپر سیڈرز دے دیے ہیں، چاول کی اگلی فصل سے پہلے 5 ہزار سپر سیڈز دے دیں گے۔