کراچی کے علاقے ڈیفنس میں قتل ہونے والے مصطفیٰ کے کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کے گھر پر تعینات گارڈز کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔
ذرائع کے مطابق ویڈیو چار سے چھ ماہ پرانی ہے، جس میں درجنوں گارڈز کھڑے دکھائی دے رہے ہيں۔
ویڈیو میں ارمغان کے گھر کے باہر اور اطراف میں گارڈز کی بڑی تعداد دیکھی جاسکتی ہے۔
علاقہ مکینوں کی جانب سے پولیس کے اعلیٰ افسران کو شکایت بھی درج کروائی گئی تھی۔
اس حوالے سے ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ پولیس نے شکایت پر کارروائی کی اور صرف 6 گارڈز رکھنے کی اجازت دی تھی۔
خیال رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلادیا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔