• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحت مند زندگی کیلئے مچھلی کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں

ہمارے ملک میں سمندری غذاؤں بالخصوص مچھلی کھانے کے حوالے سے ایک عام تاثر پایا جاتا ہے کہ سردیاں آئیں گی تو ہی مچھلی کھائی جائے گی۔ اس کی بنیادی وجہ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ مچھلی گرم ہوتی ہے، حالاں کہ پاکستان کہ علاوہ دنیا کے دوسرے ممالک میں سال بھر مچھلی اور دیگر سمندری غذاؤں سے لطف اندوز ہوا جاتا ہے۔ اس کی وجہ ان میں پائی جانے والے بےشمار طبی فوائد ہیں۔ 

اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کہ سرد موسم میں جب مسالہ لگی گرما گرما مچھلی سامنے آتی ہے تو پھر ہاتھ نہیں رکتا اورجی چاہتا ہے کہ بس کھائے چلے جائیں۔ بعض مچھلیاں تو اتنی مزیدار ہوتی ہیں کہ انھیں کھانے کے دوران کانٹے بھی رکاوٹ نہیں بن پاتے۔ یہی وجہ ہے کہ سردیوں کے دنوں میں مچھلی کھانے اور فش پارٹیز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مچھلی کھانےکے بہت فوائد ہیں، لہٰذاہمیں چاہیے کہ اس نعمت سے پورا سال بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

مچھلی کے فوائد

سیلینیم ایک ایسا جز وہے جو کہ ہمارے جسم میں مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے میں اہم کردارادا کرتاہے۔ مچھلی میں سیلینیم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ لہٰذا اگر مچھلی کو خوراک کا حصہ بنایا جائے تو اس سے زکام اور کھانسی کو بھگانے میں مدد ملتی ہے۔ 

مچھلی کا گوشت توانائی بخش اور زود ہضم ہوتا ہے۔ مچھلی کے گوشت میں غذائیت بخش اجزا وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ مچھلی میں فاسفورس کی موجودگی جسم کی نشوونما کے علاوہ دماغ کو توانائی بخشتی ہے، جس سے ذہانت تیز ہوتی ہے۔ مچھلی کو وٹامن اے اور وٹامن ڈی کا خزانہ کہا جاتا ہے۔ یہ دونوں وٹامن جِلد، دانتوں اور ہڈیوں کے لیے اہم ہیں۔

مچھلی کے گوشت میں وٹا من بی بکثرت پایا جاتا ہے۔ یہ وٹامن لحمیات کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اعصابی نظام کی خرابیاں اور کمزوریاں دور کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ مچھلی میں پوٹاشیم، فولاد اور آئیو ڈین موجود ہوتے ہیں۔ مچھلی میں موجود فلورائڈ دانتوں کو مضبوط بناتا اور امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ 

کہا جاتا ہے کہ مچھلی دماغ کی غذا ہے جبکہ تحقیق نے بھی مچھلی کو دماغ اور اعصاب کے لیے مفید قرار دیا ہے۔ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ مچھلی کا تیل کولیسٹرول اور چربی کی مقدار کم کر کے عارضہ قلب میں فائدہ دیتا ہے۔ خون کا گاڑھا پن عموماً امراض قلب کا سبب بنتا ہے۔ مچھلی کا تیل خون کو گاڑھا ہونے سے روکتا ہے۔ 

تحقیق کے مطابق اومیگا تھری چکنائی و بلڈ پریشر کم کرتی ہے اور جِلدی امراض میں مفید ہے۔ دماغ کے ٹشوز کی نشوونما میں مدد دیتا ہے۔ مچھلی کم کیلوریز والی پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، جس سے امراض قلب کا خدشہ کم ہو جاتا ہے۔

ماہرین طب و صحت کی تحقیقات کے مطابق مچھلی میں پائی جانے والی اومیگا تھری چکنائی قلب اور اس کی شریانوں کے لیے بہت مفید ہے۔ یہ چکنائی خاص قسم کی مچھلیوں میں پائی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دل کے مریضوں کو مچھلی کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

دل اور اس کی شریانوں کے لیے مفید یہ چکنائی در اصل فیٹی ایسڈز ہیں، جو مچھلی کے علاوہ نباتی ذرائع سے حاصل کیے جاتے ہیں، ان میں سویا بین سے بنا ہوا تیل قابل ذکر ہے۔

مچھلی کے گوشت سے لحمیات، فولاد، کیلشیم اوروٹامن بی حاصل ہوتا ہے جبکہ سمندری مچھلی سے آیوڈین ملتا ہے۔ اس طرح مچھلی کا تیل بھی انہی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔ اب تک ہونے والی تحقیقات کے مطابق مچھلی کھانے سے خون کی چکنائی تبدیل ہو جاتی ہے۔ کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈ کم ہوتے ہیں۔ تحقیقات کے مطابق مچھلی کا استعمال بلڈ پریشر کو بڑھنے سے روکتا ہے، جس سے امکانی طورپر فالج سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

انسانی دماغ ایک روغنی عضو ہے۔ پانی کے علاوہ اس کا زیادہ تر حصہ چربی ہے۔ جو چکنائی ہم کھاتے ہیں وہ مزاج کے طور پر نمایاں ہوتی ہے۔ افسردہ مزاج کے لوگوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کم ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مچھلی استعمال کرنے والے ممالک میں افسردگی کا مرض کم دیکھنے میں آتا ہے۔ مچھلی کا استعمال بڑھاپے کے عمل کو سست کرتا ہے۔ 

پھیپھڑوں میں تمباکو سے ہونے والی سوزش کم ہوتی ہے۔ مچھلی پر تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مچھلی کسی بھی قسم کی ہو، وہ امراض قلب کے لیے مفید ہوتی ہے۔ جسم میں کولیسٹرول اور شوگر کا توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے ۔ موسم سرما میں اس کا استعمال صحت کو قائم رکھنے میں معاون ہوتا ہے۔

جھینگوں کے فوائد

قدرت نے سمندری غذا کو انسان کے لیے بے پناہ فوائد کا حامل بنایا ہے اور اس کی بہترین مثال جھینگا ہے، جو صحت کی حفاظت اور جگر کی بیماریوں کے خاتمے کے لئے مفید ترین نسخہ ثابت ہوا ہے۔ امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں انسانی صحت کے لیے جھینگے کے حیران کن فوائد سامنے آئے۔ 

یونیورسٹی کے ہاپکنز میرین سینٹر کے سائنسدانوں نے تحقیق میں معلوم کیا کہ جھینگے کا گوشت schistosomiasis نامی بیماری کے پھیلاؤ کو روک کر بانجھ پن، جگر کی خرابی، مثانے کے کینسر اور متعدد دماغی بیماریوں کا راستہ روک دیتا ہے۔ تحقیق میں یہ اہم بات بھی سامنے آئی کہ جب schistosomiasis پر ادویات قابو پانے میں ناکام ہو جائیں تو جھینگوں کو اس بیماری کو روکنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سائنسی جریدے پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں یہ تشویشناک انکشاف بھی کیا گیا کہ دنیا بھر میں تقریباً 80 کروڑ افراد schistosomiasis بیماری اور خواتین اس مرض کے باعث میں بانجھ پن جیسے مسائل کے خدشے سے دوچار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مسائل سے بچنے کا آسان حل تازہ پانی میں پائے جانے والے جھینگے کو روزمرہ غذا کا حصہ بنانا ہے۔

صحت سے مزید